پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی داخلی جنگ لڑ رہا ہے، بھارتی حکومت نے پہلگام حملے کی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیش کش کو مسترد کیا، بھارتی عوام کو جھوٹ بتایا گیا، ہم جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں۔
معروف بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ پاکستان کسی بھی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، ہم نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے 92 ہزار جانوں کی قربانی دی، صرف گزشتہ سال 200 سے زائد حملوں میں 1200 سے زیادہ شہری شہید ہوئے، اگر اس سال بھی یہی صورتحال رہی تو 2025 پاکستان کی تاریخ کا سب سے خونریز سال ثابت ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کی جڑیں افغان جہاد سے جڑی ہیں، جب افغان جہاد ختم ہوا تو کچھ گروہوں نے القاعدہ بنائی اور 9/11 جیسے حملے کیے، جب کہ کچھ نے جہاد جاری رکھا۔ پاکستانی شہریوں کو اسی تناظر میں تربیت دی گئی، پھر پاکستان نے ان گروپوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور نیشنل ایکشن پلان نافذ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ اور پہلگام حملوں کے بعد پاکستان پر الزامات لگائے، مگر جب پاکستان نے بین الاقوامی تحقیقات کی پیش کش کی تو بھارت نے اسے رد کر دیا۔ بھارتی حکومت آج تک یہ ثبوت نہیں دے سکی کہ ان حملوں میں پاکستان کا کوئی کردار تھا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹا بیانیہ اور ڈس انفارمیشن مہم چلائی گئی، تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جا سکے، مگر زمینی حقائق مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں ریکارڈ کا حصہ ہیں، ملک میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے 2645 سے زائد مقدمات درج کیے گئے، 2727 افراد گرفتار ہوئے اور 549 کو سزائیں سنائی گئیں۔ 2000 سے زائد افراد اور 80 سے زائد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی۔
حافظ سعید سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں اپریل 2022 میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں 31 سال قید کی سزا سنائی گئی، تاہم ممبئی حملہ کیس تاحال زیر التوا ہے کیونکہ بھارت اس کیس میں تعاون نہیں کر رہا اور گواہ پیش کرنے سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کے وزیر دفاع کہتے ہیں کہ لشکر طیبہ ختم ہو چکی ہے تو اس کی بنیاد ان اقدامات پر ہے جو ہم نے کیے اور جنہیں ایف اے ٹی ایف نے بھی تسلیم کیا۔
بلاول بھٹو نے امریکی جنرل کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے بھی اعتراف کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بہترین شراکت دار ہے، یہ ثبوت ہے کہ پاکستان بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہماری کوششوں کا ساتھ دے، جیسے ہم بھارت کے مفاد میں کام کرنے والے گروپوں کے خلاف مدد دینے کو تیار ہیں۔ لیکن بھارت ہر بار بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینے کی پاکستانی کوششوں کو ناکام بناتا ہے۔
آخر میں بلاول بھٹو نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ پروپیگنڈے سے بچیں، ہر پاکستانی دہشت گرد نہیں، ہم دشمن نہیں، ہم امن چاہتے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ ہماری آنے والی نسلیں کشمیر، دہشت گردی یا پانی جیسے مسائل پر جنگیں لڑتی رہیں۔