لاہور، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ مون سون بارشوں نے شدید تباہی مچا دی ہے۔ مختلف حادثات میں کم از کم 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے۔ بارش کے باعث کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی اور روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
لاہور میں سب سے زیادہ بارش نشتر ٹاؤن میں 84 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، لکشمی چوک میں 78 ملی میٹر اور پانی والا تالاب میں 74 ملی میٹر بارش ہوئی۔ بارش کے دو سلسلے رات اور دن کے مختلف اوقات میں جاری رہے۔ نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث جیل روڈ، قرطبہ چوک اور گلبرگ سمیت کئی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ گندے پانی اور سیوریج کے ملاپ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہی کیونکہ لیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔ یکی گیٹ کے قریب ایک بچہ ننگی تار سے کرنٹ لگنے کے باعث جاں بحق ہو گیا۔ مغلپورہ، برکی روڈ اور لکشمی چوک کے رہائشیوں نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ صرف پوش علاقوں میں کام ہو رہا ہے جبکہ دیگر مقامات پر پانی نکالنے کے لیے کوئی مشینری نظر نہیں آئی۔
پنجاب کے دیگر اضلاع جیسے خانیوال، راولپنڈی، ساہیوال، مری، اوکاڑہ، منڈی بہاؤالدین، منگلا، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور جھنگ میں بھی بارش ہوئی ہے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق بارش سے متعلقہ واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ شیخوپورہ میں مکان کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق ہوئے جبکہ پاک پتن میں ملبے تلے دبے چار افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔ جہلم ویلی میں کلاؤڈ برسٹ سے شدید نقصان ہوا۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ لاہور، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، گجرات اور حافظ آباد میں تیز بارش متوقع ہے۔ پنجاب حکومت نے دریاؤں اور نہروں کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی ہے تاکہ لوگ محفوظ رہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دریائے سندھ، چناب، جہلم اور کابل میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے اور تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ جیسے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب آنے کا امکان ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی ندی نالوں میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خطرہ ہے۔ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل میں بھی مقامی ندی نالے متاثر ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان میں بھی بارشوں کے باعث جانی نقصان ہوا۔ خضدار میں تیز ہواؤں اور بارش کے باعث دیوار گرنے سے محمد عارف جاں بحق اور احسان اللہ زخمی ہوا۔ مستونگ کے علاقے کانک میں بارش کے باعث پھسلن کے باعث ایل پی جی ٹینکر ایک شخص پر الٹ گیا اور محمد یعقوب موقع پر ہی جان سے گیا۔

گلگت بلتستان میں حالیہ گرمی کی لہر کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ ہوپر، ہسپر اور نگر خاص کے راستے بند ہو چکے ہیں۔ سپولتر نالے کے پانی سے ٹوکرکوٹ کا پل اور زرعی زمین متاثر ہوئی۔ ہامری نالہ اور سپولتر نالے سے پانی کی فراہمی میں شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
خنجراب دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے سے بجلی کے پول بہہ گئے اور کئی دیہات بجلی سے محروم ہو گئے۔ نگر اور ہنزہ کے لوگ پینے کے صاف پانی، کھیتوں کی آبپاشی اور آمدورفت کی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔ گلگت کے علاقے جٹل میں پانی نے گھروں اور کھیتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ کے ٹو روڈ بھی متاثر ہوا ہے، جہاں کئی مقامی افراد اور سیاح پھنس گئے ہیں۔
گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برفباری میں کمی اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ کے باعث مستقبل میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
جاز اور این ڈی ایم اے نے مل کر ایک نیا سسٹم متعارف کروایا ہے، جس کے تحت حساس علاقوں میں موجود جاز صارفین کو ان کے مقام کی بنیاد پر سیلابی خطرے کے بارے میں الرٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ اس کا مقصد لوگوں کو بروقت خبردار کرنا اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے میں مدد دینا ہے۔
لاہور میں تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہنے والی موسلادھار بارش کا نیا تاریخی ریکارڈ قائم ہو گیا ہے، جس میں اوسطاً 136 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 178 ملی میٹر اور علامہ اقبال ٹاؤن میں 175 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
واسا اور دیگر متعلقہ ادارے پورے شہر میں نکاسی آب کے کام میں مصروف ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے نکاسی آب کی مسلسل مانیٹرنگ کرتے ہوئے علامہ اقبال ٹاؤن اور نشتر ٹاؤن سے ہنگامی بنیادوں پر پانی نکالنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
بارش سے زیر آب آنے والے علاقوں سے پانی نکالنے کا عمل صبح پانچ بجے سے جاری ہے۔ بجلی کی بار بار بندش کے باعث نکاسی آب میں مشکلات کا سامنا ہے، لیکن واسا کی ٹیمیں اور افسران اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے وارڈنز اور افسران کو فیلڈ میں تعینات رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے تاکہ بارش کے باوجود کسی بھی روڈ پر ٹریفک متاثر نہ ہو۔
شہر کی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ ادارے بھی بارش اور نکاسی آب کے حوالے سے مسلسل متحرک اور سرگرم عمل ہیں۔