امریکی وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی شہریت کے حق (برتھ رائٹ سٹیزن شپ) کو محدود کرنے والے صدارتی حکم پر ملک بھر میں عمل درآمد روکنے کا دوبارہ حکم جاری کر دیا، حالانکہ امریکی سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں ججوں کی جانب سے ملک گیر پابندیاں عائد کرنے کے اختیارات کو محدود کر دیا تھا۔
عالمی نشریاتی ادارے رائٹرز کےمطابق نیو ہیمپشائر کے شہر کانکورڈ میں قائم امریکی ضلعی عدالت کے جج جوزف لاپلانٹے نے یہ فیصلہ اس وقت دیا جب تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اس مقدمے کو اجتماعی مقدمے (کلاس ایکشن) کی حیثیت دے دیں تاکہ ان تمام بچوں کی نمائندگی کی جا سکے جن کی شہریت کو ٹرمپ کے حکم نامے سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
جج لاپلانٹے نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ اجتماعی حیثیت میں آگے بڑھ سکتا ہے، جس سے انہیں ایک نیا عدالتی حکم جاری کرنے کا اختیار ملا جو ٹرمپ کی پالیسی پر ملک گیر پابندی عائد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آیا اس پالیسی پر حکمِ امتناعی دیا جائے یا نہیں، یہ فیصلہ “مشکل نہیں تھا”۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ کا حکم نافذ ہو گیا تو بچوں کو امریکی شہریت سے محروم کیا جا سکتا ہے، جو کہ ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل تلافی نقصان ہے، صرف شہریت ہی سب سے بڑی نعمت ہے جو دنیا میں موجود ہے۔
جج لاپلانٹے نے کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر چند دن کے لیے عمل درآمد روکیں گے تاکہ ٹرمپ انتظامیہ کو اپیل کا موقع دیا جا سکےاور وہ دن کے اختتام تک تحریری فیصلہ جاری کریں گے۔
امریکن سول لبرٹیز یونین اور دیگر تنظیموں نے یہ مقدمہ 27 جون کو امریکی سپریم کورٹ کے 6-3 فیصلے کے چند گھنٹوں بعد دائر کیا، جس میں عدالت کی قدامت پسند اکثریت نے ٹرمپ کے حکم کے خلاف جاری تین قومی پابندیوں کو محدود کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:رجیم چینج آپریشن امریکی پالیسی کا حصہ، کیا عمران خان حکومت کی تبدیلی کے پیچھے بھی امریکا کا ہاتھ تھا؟
یہ مقدمہ اُن غیر ملکی شہریوں کی جانب سے دائر کیا گیا جن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو ٹرمپ کے حکم سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، ٹرمپ کا صدارتی حکم 27 جولائی سے نافذ العمل ہونا تھا،مدعیوں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں اجتماعی مقدمات میں قومی سطح پر پابندیاں جاری رکھنے کی گنجائش موجود ہےاور اسی استثنا کے تحت یہ فیصلہ مانگا گیا۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کے سات ممالک کو نوٹس، یورپی یونین سے نئے ٹیرف کے تحت تجارتی معاہدے متوقع
اس سے قبل جن تین وفاقی ججوں نے ٹرمپ کے حکم پر پابندی لگائی تھی، انہوں نے رائے دی تھی کہ یہ پالیسی امریکی آئین کی 14ویں ترمیم میں شہریت سے متعلق زبان کی خلاف ورزی کرتی ہے۔