Follw Us on:

ٹرمپ حکومت کا پاکستان سمیت دنیا بھر کے لیے امریکی امدادی فنڈز روکنے کا فیصلہ، صرف اسرائیل اور مصر کو ہی استشنیٰ کیوں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
"امریکا کا امدادی پروگراموں کی معطلی کا اقدام

دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کے لئے امریکا کی امدادی پروگراموں کی شہرت ہمیشہ سے مضبوط رہی ہے لیکن 25 جنوری 2025 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک ایسا قدم اٹھایا جس نے عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے۔

امریکی حکومت نے سوائے اسرائیل اور مصر کے تقریباً تمام نئے غیر ملکی امدادی پروگراموں کے لئے فنڈز کی فراہمی کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کو عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر انسانی بحرانوں میں مزید شدت آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ تین ماہ کے لئے کیا گیا ہے جس میں ابتدائی 85 دنوں کے دوران وزیر خارجہ مارکو روبیو سے کہا گیا ہے کہ وہ امدادی پروگراموں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

جبکہPEPFAR کی فنڈنگ مارچ 2025 میں ختم ہونے والی تھی اور اس کی تجدید کے لئے کانگریس نے ایک سال کی توسیع فراہم کی تھی لیکن اب اس پر بھی سوالات اٹھنے شروع ہوگئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ PEPFAR نے اب تک 25 ملین سے زائد زندگیوں کو بچایا ہے اور اس معطلی سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب اوکسفام امریکا کی سربراہ ایبی میکس مین نے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ “اس فیصلے کے ذریعے امریکا دنیا بھر میں بحران زدہ کمیونٹیز کی زندگیوں اور ان کے مستقبل سے کھیل رہا ہے اور یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے عالمی سطح پر عدم استحکام اور ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا۔”

جہاں ایک طرف غیر ملکی ترقیاتی امداد کے پروگراموں کو معطل کیا جا رہا ہے وہیں اسرائیل اور مصر جیسے امریکہ کے قریبی اتحادیوں کو اس معطلی سے استثنا حاصل ہے۔

ان دونوں ممالک کو امریکی فوجی امداد فراہم کی جاتی ہے اور اس پر سختی سے نظر رکھی جاتی ہے۔ اسرائیل اور مصر کو ان پروگراموں میں مدد جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے خاص طور پر فوجی امداد کے لئے۔

اس فیصلے کے بعد یوکرین کی صورتحال پر سوالات اٹھنے لگے ہیں جسے روس کے خلاف جنگ میں امریکی ہتھیاروں کی مدد حاصل ہے۔ اس بار امریکا نے یوکرین کو امداد دینے کے حوالے سے کوئی استثنا نہیں دیا ہے جس سے یوکرین کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

دیکھا جائے تومجموعی طور پر امریکا نے 2023 میں 60 ارب ڈالر سے زائد کی غیر ملکی امداد فراہم کی تھی جو اس کے کل حکومتی خرچ کا صرف ایک فیصد ہے۔

اس فیصلے نے دنیا بھر میں ہنگامی امدادی منصوبوں کے روکنے کا عندیہ دیا ہے جس کے باعث عالمی سطح پر بحران کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکا کی اس معطلی سے عالمی امدادی ادارے اور بحران زدہ ممالک میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ امریکی ادارے USAID کے سابق افسر جیرمی کوننڈائیک نے کہا “یہ پاگل پن ہے اس سے بہت سے لوگ اپنی جانیں گنوا سکتے ہیں۔”

امریکا کا امدادی پروگراموں کی معطلی کا فیصلہ عالمی سطح پر سنگین نتائج کا حامل ہو سکتا ہے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انسانی بحران اور بیماریوں کے خلاف لڑائی جاری ہے۔

یہ اقدام نہ صرف انسانیت کی خدمت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے بلکہ عالمی عدم استحکام اور بحرانوں کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس