وفاقی وزیر برائےقانون اعظم نظیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ آئین کے مطابق نئے کمشنر کے آنے تک اپنے عہدے پر فائز رہیں گے۔
اعظم نظیر تارڑ نے جمعے کے روز کہا کہ” جب تک نئے چیف الیکشن کمشنر نہیں آتے ، آئینی طور پر موجودہ کمشنر ہی عہدے پر فائز رہیں گے”۔
قانونی طور پر موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی مدت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور شبلی فراز نے پہلے ہی حکومت کو خط لکھ دیا ہے جس میں ایک پارلیمنٹری کمیٹی بنانے کا مطالبا کیا گیا ہے جو اس عہدے کو پُر کرنے کے لیے موجود ناموں پر غور کرے گی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو لکھے گئے خط میں عمر ایوب نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے سندھ اور بلوچستان کے اراکین کی تقرری کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ ان کی معیاد بھی 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 213 کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے عمل کو شروع کرنے کے لیے جلد از جلد پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر زور دیا، اور کہا کہ کسی بھی صورت میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

شبلی فراز نے سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کے نام اپنے خط میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے اور سندھ اور بلوچستان سے دو ارکان کی نشستیں پُر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
آرٹیکل 2013 کہتا ہے کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مل کر تین ناموں کو پارلیمنٹری کمیٹی کے پاس بھیجتے ہیں جن میں سے وہ ایک نام منتحب کریں گے۔
اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں 3 ناموں پر اتفاق نہیں ہوتا تو وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر الگ الگ تین نام بھیجیں گے۔