اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلپ لازارینی نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک “بے رحم اور مکیاولی منصوبہ” کے تحت فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، مئی سے اب تک امداد کے انتظار میں تقریباً 800 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
جمعہ کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں لازارینی نے کہا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے غزہ بچوں اور بھوکے انسانوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کے پاس “بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ان کے سامنے صرف دو طرح کی موت ہے: بھوک سے یا گولی سے”۔
اسی دن رفح میں GHF کے زیر انتظام امدادی مرکز کے قریب ایک اور حملے میں مزید 11 افراد شہید ہوئے، جب کہ طبی ذرائع نے مجموعی طور پر 45 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
Inaction & silence are complicities.
— Philippe Lazzarini (@UNLazzarini) July 11, 2025
Under our watch, #Gaza has become the graveyard of children & starving people.
No way out. Their choice is between 2 deaths: starvation or being shoot at.
The most cruel & machiavellian scheme to kill, in total impunity.
Our norms & values… https://t.co/oWQYXSn1fb
GHF، جو کہ امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ ایک متنازع تنظیم ہے، نے مئی سے غزہ میں اقوام متحدہ کے وسیع امدادی نیٹ ورک کو عملاً غیر مؤثر بنا دیا ہے، جب اسرائیل نے پٹی پر لگائی گئی مکمل ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے بتایا کہ مئی کے بعد سے اب تک 819 فلسطینی صرف خوراک کے انتظار میں قتل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 634 افراد GHF کے مراکز کے قریب، اور 185 افراد دیگر امدادی قافلوں کے قریب مارے گئے، جن میں اقوام متحدہ کے قافلے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شامداسانی نے بتایا کہ مئی سے 7 جولائی کے درمیان اقوام متحدہ نے امدادی پوائنٹس کے قریب 798 فلسطینیوں کی ہلاکت کا اندراج کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار ہآرٹز اور امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی حالیہ رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی فوجی اور GHF کے ساتھ کام کرنے والے امریکی کنٹریکٹرز نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔
اقوام متحدہ میں الجزیرہ کے نمائندے گیبریل ایلیزونڈو نے بتایا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل اسکاؤ نے بریفنگ میں کہا کہ غزہ میں صورتحال “ان کی زندگی کی سب سے بدترین انسانی صورت حال ہے”۔ اسکاؤ، جو حالیہ دورے کے بعد غزہ سے واپس آئے ہیں، نے بتایا کہ WFP کے پاس اتنا خوراک موجود ہے جو دو مہینے تک پوری غزہ کی آبادی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے، لیکن ٹرکوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
مجبوراً، فلسطینیوں کو GHF پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، جس کے مراکز پر آئے روز خونریزی ہو رہی ہے۔