موجودہ دور میں وہی بچے کامیاب ہوں گے جو عملی طور پر مصنوعی ذہانت کے ماہر ہوں گے۔ اے آئی سیکھنے اور اسے استعمال کرنے کے لیے عمر کوئی رکاوٹ نہیں اور ہر شخص اس کے ذریعے کمائی کر سکتا ہے ۔
ابھی حال ہی میں ایک ہندوستانی بچے نے “اے آئی” کے ذریعے ایک ایپ ایجاد کی،یہ ایسی ایپ ہے جو موبائل میں انسٹال ہوتی ہے اور اگر موبائل کو صرف سات سیکنڈ دل کے ساتھ رکھیں، تو یہ دل کی تمام بیماریوں کے بارے میں بتا دیتی ہےاورانڈیا میں یہ ایپ سرکاری ہسپتالوں میں بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
یہ ہندوستانی بچہ صرف آٹھویں کلاس میں پڑھتا ہے، آپ نے کبھی سوچا کہ ہمارے پاکستانی بچے پیچھے کیوں رہ گئے،کیونکہ ہم آج بھی رٹا سسٹم اور پوزیشنوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔
سادہ لفظوں میں اے آئی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو کمپیوٹر کو سوچنے، سیکھنے اور فیصلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔
جب آپ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں اور اگلی ویڈیو خود بخود آپ کے پسند کے مطابق آتی ہے، تو یہ بھی “اے آئی” کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یوٹیوب کا الگوردم بھی “آرٹیفیشل انٹیلیجنس” کی بنیاد پر بنا ہے، جو خود بخود آپ کے انٹرسٹ کا جائزہ لیتا ہے اور اس کے مطابق آپ کو ویڈیوز ریکمنڈ کرتا ہے، اسی طرح، جب آپ گوگل اسسٹنٹ سے پوچھتے ہیں کہ آج موسم کیسا ہے؟
مزید پڑھیں:پاکستان میں لینڈکروزر اور بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی
اے آئی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارا مستقبل ہےیہ تعلیم، زراعت، صحت اور ٹریفک جیسے بڑے مسائل کا حل بن رہا ہے۔