تحقیقاتی ذرائع کے مطابق ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی موت طبعی تھی تاہم پولیس اور تفتیشی ادارے اس بات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
حمیرا کی لاش 8 جولائی 2025 کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ڈی ایچ اے فیز چھ میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے برآمد ہوئی جس کے بعد تفتیش کا آغاز کیا گیا۔

تحقیقات کے مطابق حمیرا اصغر شدید مالی بحران کا شکار تھیں اور سات اکتوبر 2024 کو اپنے قریبی افراد سے مدد کی درخواست کی تھی۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ حمیرا نے اس دن اپنے بھائی سمیت 10 افراد کو واٹس ایپ پر پیغامات بھیجے جن میں صرف ہیلو لکھا تھا تاہم ان میں سے کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔ ان افراد میں حمیرا کے بھائی سلمان محسن حسن اور عمران شامل تھے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ حمیرا کے فلیٹ سے تین موبائل فونز ایک ٹیبلیٹ ایک ذاتی ڈائری اور متعدد دیگر دستاویزات برآمد کی گئی ہیں۔ ان فونز میں دو ہزار سے زائد نمبرز موجود تھے جن میں سے 75 نمبرز کے ساتھ حمیرا کا مسلسل رابطہ تھا۔

پولیس اور تفتیشی ادارے ان نمبرز کے کال ریکارڈز پیغامات اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا فرانزک تجزیہ کر رہے ہیں۔موت کی وجوہات کے حوالے سے تفتیشی ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
حمیرا کی موت کے وقت ان کا کمرہ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے ہیں جس کی وجہ سے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا گیا تھا۔ تاہم فورنزک رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ حتمی طور پر موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔
موت کے وقت حمیرا نے نائٹ سوٹ پہن رکھا تھا اور ان کے کمرے سے پھٹے ہوئے کپڑے خشک ٹب استعمال شدہ فلٹر اور ایک سگریٹ کا خالی پیکٹ ملا تھا۔ ملازمہ کو بھی ان کے کمرے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

پولیس نے حمیرا کے موبائل فونز اور دیگر دستاویزات کا جائزہ لیا ہے جس سے یہ انکشاف ہوا کہ وہ موت سے قبل 14 افراد سے رابطے میں تھیں۔
ان کے موبائل فونز پاس ورڈ سے محفوظ نہیں تھے اور ایک فون اور ٹیبلیٹ کا پاس ورڈ ان کی ڈائری میں درج تھا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تمام معلومات کا فرانزک تجزیہ جاری ہے تاکہ اس پُراسرار موت کے تمام پہلووں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
اداکارہ کی عمر 42 سال تھی اور وہ 2015 کی فلم جلیبی اور ٹی وی سیریل تماشا گھر میں اپنے کرداروں کی وجہ سے معروف تھیں۔ ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر 715,000 فالوورز تھے اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔