“یہ کہانی ہے خوابوں کی سرزمین پر ایک ایسے کارنامے کی، جو تخلیق، محنت اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ لاہور کے سعد سہیل، جنہوں نے ایک ایسا خواب دیکھا جسے حقیقت میں ڈھالنے کی ہمت کم ہی لوگ کر پاتے ہیں۔ دنیا کے مشہور ٹیسلا سائبر ٹرک کی طرز پر ایک شاندار نقل اب پاکستان میں تیار ہو چکی ہے۔
سعد سہیل کے مطابق، یہ خیال انہیں تقریباً ایک سال پہلے آیا۔ ان کے دوستوں نے ان کی بھرپور سپورٹ کی، اور یوں ایک منفرد خواب کی بنیاد رکھی گئی۔ محض 10 لاکھ روپے کی لاگت اور 6 ماہ کی شب و روز محنت کے بعد، یہ پاکستانی سائبر ٹرک اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ سڑکوں پر چلنے کے لیے تیار ہو گیا۔
جب سعد اور ان کی ٹیم اسے لے کر پہلی بار سڑک پر نکلے، تو لوگ حیرت میں گم ہو گئے۔ یہ گاڑی ظاہری طور پر ٹیسلا کے مشہور سائبر ٹرک جیسی دکھائی دیتی ہے، لیکن اس کے پیچھے چھپی ہے پاکستانی ذہانت، ہنر اور لگن کی بے مثال کہانی۔ سعد سہیل اور ان کی ٹیم نے اس پراجیکٹ پر ایسا کام کیا ہے، جو ہر تفصیل میں مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے۔
تاہم، جہاں اس کارنامے کی تعریف ہو رہی ہے، وہیں کچھ حلقے اس پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ایلان مسک کے مشہور سائبر ٹرک کی محض ایک نقل ہے، اور یہ کہ پاکستانیوں کو بجائے دوسروں کو کاپی کرنے کے، اپنے منفرد آئیڈیاز پر کام کرنا چاہیے تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسی صلاحیتوں کو اگر تخلیقیت اور جدت کے ساتھ استعمال کیا جائے، تو یہ پاکستان کو عالمی سطح پر پہچان دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس گاڑی نے دھوم مچا دی ہے۔ اسے ’پاکستانی ٹیسلا‘ کا خطاب ملا ہے، اور تصاویر و ویڈیوز نے لاکھوں دلوں کو جیت لیا ہے۔ لیکن تعریفوں کے ساتھ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ہمیں صرف نقل پر اکتفا کرنا چاہیے یا کچھ نیا اور منفرد تخلیق کرنے کی طرف بڑھنا چاہیے؟
سعد سہیل کا کہنا ہے کہ یہ ان کا پہلا پراجیکٹ ہے، اور وہ مستقبل میں مزید منفرد اور تخلیقی آئیڈیاز پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا یہ سائبر ٹرک صرف ایک گاڑی نہیں، بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب خوابوں کو محنت اور جذبے کا سہارا ملے، تو کچھ بھی ممکن ہے۔
یہ کہانی پاکستان کے ہنر مند ذہنوں کی ہے—ایک ایسی قوم کی، جو اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا جانتی ہے، مگر تنقید یہ بھی ہے کہ اس حقیقت کو تخلیقیت اور انفرادیت کا رنگ دینا اب وقت کی ضرورت ہے۔”