سینئر اینکر پرسن جسمین منظور کا کہنا ہے کہ ایک سال تک تشدد برداشت کیا ہے مگر اب خاموشی ممکن نہیں ہے، اگر میں اپنی آواز بلند نہ کر پائی تو کسی اور عورت کے لیے عواز کیسے بلند کر سکوں گی۔
جسمین منظور نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی مہینوں سے اس بات پر سوچتی رہیں کہ یہ بات پبلک کرنی چاہیے یا نہیں، میری فیملی کا مؤقف تھا کہ اگر وہ اس حوالے سے بات کریں گی تو ان کی 28 سالہ ساکھ اور پیشہ ورانہ پروفائل متاثر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد کسی سے ہمدردی حاصل کرنا نہیں بلکہ معاشرے میں ایسے افراد کو بے نقاب کرنا ہے جو اعتماد کو توڑتے ہیں اور خواتین کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔
جاسمین منظور نے مزید انکشاف کیا کہ اب بھی انہیں مختلف ذرائع سے سنگین دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر یہ شخص مجھے جناح ہسپتال سے یہ پیغام دلوا سکتا ہے کہ میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا تو وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ اب بھی خاموش رہتیں اور کل ان کے ساتھ کچھ ہو جاتا، تو لوگ یہی کہتے کہ انہوں نے خاموشی اختیار کی کیونکہ انہیں لوگوں کے ردِعمل کا ڈر تھا اب مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔
مزید پڑھیں:سینئر اینکر جیسمین منظور نے سابق شوہر پر تشدد کا الزام لگا دیا، تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جس محبت اور حمایت کا سامنا عوام، پاکستانی میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے ہوا ہے، وہ ان کی توقع سے کہیں بڑھ کر ہے۔