پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ کے لیے نامزد امیدوار اعظم خان سواتی کی نو ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس فرح جمشید نے اعظم سواتی کی مقدمات تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم نے مقدمات تفصیلات کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
اسسٹنٹ اتھارٹی جنرل نے کہا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف راولپنڈی میں تین مقدمات درج ہیں، ہم تفصیلات دیتے ہیں یہ وہاں پیش نہیں ہوتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ اپنے لوگوں کو اتنا تھکاتے ہو کہ وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں، لوگوں کوتھوڑا آرام کرنے دیں تا کہ ایک رات سکون سے گزارے، درخواست گزار کے خلاف وفاق میں کتنے مقدمات درج ہیں، ان کی تفصیلات دیں۔
عدالت نے اعظم سواتی کی نو ستمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں کسی بھی درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اعظم سواتی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے پشاور دفتر میں کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں پیش ہوئے۔ نیب نے اس اسکینڈل کی ابتدائی انکوائری کو باقاعدہ تحقیقات میں تبدیل کر دیا ہے اور مختلف افراد سے بیانات اور شواہد حاصل کیے جا رہے ہیں۔

اعظم سواتی نے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیب کی کارروائیوں کو سراہا اور کہا کہ جو بھی خیبرپختونخوا کے وسائل کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہے، اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کوہستان اسکینڈل میں جس نے کرپشن کی، ان کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ آج نیب دفتر آیا تھا، پہلے بھی بڑے وزیروں کو کرپشن پر جیل بھیجا گیا ہے، مکان کی فروخت کی تمام دستاویزات نیب کے حوالے کر دی ہیں، مکان جس نے خریدا تھا وہ رئیل اسٹیٹ کا ایجنٹ تھا۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہمیں نیب سے تعاون کرنا چاہیے، نیب کی کارکردگی پر انہیں داد دیتا ہوں۔
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے کوہستان کرپشن اسکینڈل میں ایک بڑی کارروائی عمل میں لائی گئی، جس میں اب تک 25 ارب روپے مالیت کے اثاثے برآمداور منجمد کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: سینیٹ نے حوالگی، پاکستانی شہریت ترمیمی بل منظور کر لیا
نیب کے مطابق اسکینڈل میں ملوث کنٹریکٹر محمد ایوب کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے دوران تفتیش بعض بااثر افراد سے مالی معاملات کا انکشاف کیا، جن میں بعض سیاسی شخصیات کے نام بھی لیے جا رہے ہیں، ضبط شدہ اثاثوں میں ایک ارب روپے سے زائد نقدی، غیر ملکی کرنسی، تین کلوگرام سونا، 77 لگژری گاڑیاں اور 109 مختلف جائیدادیں شامل ہیں۔
لگژری گاڑیوں میں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی، پورش، لیکسز، لینڈ کروزر، فارچیونر اور دیگر نئی ماڈلز شامل ہیں، جن کی کل مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد بتائی گئی ہے۔ جائیدادوں میں 30 رہائشی مکانات، 25 فلیٹس، 12 کمرشل پلازے، 12 دکانیں، چار فارم ہاؤسز، پینٹ ہاؤسز اور 175 کنال زرعی اراضی شامل ہے، جن کی مجموعی مالیت 17 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
نیب کی جانب سے یہ کارروائی راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں کی گئی، جہاں ان جائیدادوں کو ضبط کیا گیا۔ اس کے علاوہ 73 بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، جن میں سے 5 ارب روپے کی رقم برآمد کی گئی۔
نیب کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے اور دیگر ممکنہ کرداروں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔