اسرائیل اور شام نے ایک دوسرے کے خلاف جاری جھڑپوں کے بعد جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جس کا اعلان ترکی میں تعینات امریکی سفیر ٹام بریک نے جمعہ کے روز کیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق شام کے جنوبی علاقے السویدا میں دروز اقلیت اور بدو گروہوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے سے شدید خونریزی جاری تھی، جس میں اب تک تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے بدھ کو دارالحکومت دمشق میں فضائی حملے کیے اور جنوبی شام میں حکومتی افواج کو نشانہ بنایا، ان سے علاقے سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ شام میں مقیم دروز اقلیت کا تحفظ یقینی بنانا چاہتا ہے۔

ٹام بریک نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان طے پانے والی اس جنگ بندی کی ترکی، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک نے حمایت کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپیل کی کہ دروز، بدو اور سنی گروہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ مل کر ایک نئی اور متحد شامی شناخت تشکیل دیں۔
شامی حکومت نے جمعے کی شب اعلان کیا کہ وہ جنوب میں ایک خصوصی فورس تعینات کرے گی تاکہ بدامنی پر قابو پایا جا سکے اور استحکام بحال کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ سیاسی اور سکیورٹی اقدامات بھی کیے جائیں گے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق شامی حکومت نے اس ہفتے کے آغاز میں السویدا میں فوجی دستے بھیجے تھے لیکن ان پر دروز آبادی کے خلاف مبینہ مظالم کا الزام لگا، جس کے بعد اسرائیل نے ان پر حملے کیے اور وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔

اگرچہ اسرائیل ماضی میں کئی بار یہ کہہ چکا ہے کہ وہ شامی افواج کو جنوب میں تعیناتی کی اجازت نہیں دے گا، تاہم جمعے کے روز اسرائیلی حکام نے کہا کہ وہ 48 گھنٹوں کے لیے شامی سکیورٹی فورسز کو السویدا میں داخلے کی اجازت دے رہے ہیں تاکہ جھڑپوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
اسرائیل میں موجود دروز اقلیت کے مطالبات کے بعد اسرائیلی حکام نے دروز برادری کو تحفظ دینے کا عزم کیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے جمعے کی صبح بھی السویدا پر حملے کیے۔
امریکی مداخلت سے بدھ کے روز حکومتی افواج اور دروز جنگجوؤں کے درمیان ایک ابتدائی جنگ بندی ممکن ہوئی تھی، جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ بظاہر قائم ہے۔
تاہم شام کے صدر احمد الشراع نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ شام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دروز اقلیت کا دفاع کیا جائے گا۔ احمد الشراع حالیہ دنوں میں امریکا سے بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق شامی وزارت داخلہ کے قافلے کو صوبہ درعا میں روکا گیا ہے، جو السویدا کے مشرق میں واقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فورسز مکمل داخلے کی حتمی منظوری کی منتظر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہزاروں بدو جنگجو جمعے کے روز بھی السویدا کا رخ کر رہے تھے، جس سے مقامی آبادی میں تشویش پیدا ہو گئی ہے کہ پرتشدد واقعات بدستور جاری رہ سکتے ہیں۔
شامی نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ اتوار سے اب تک 321 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جن میں طبی عملہ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف گروہوں کی جانب سے فیلڈ میں قتل کیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے۔
شامی وزیر برائے ایمرجنسی نے بتایا کہ اب تک 500 سے زائد زخمیوں کو طبی امداد دی گئی ہے اور سینکڑوں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔