ایک روسی خاتون نے ڈپریشن کے ہاتھوں تنگ آ کر ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔ انہوں نے سب سے رابطہ ختم کیا، اپنا پاسپورٹ اٹھایا اور بغیر کسی منصوبے کے پاکستان کا رخ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے خوش کن لمحہ ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک خاتون نے بتایا ہے کہ جب وہ پاکستان آنے لگی تو ان کے عزیز و اقارب حیران ہوکر ان سے پوچھتے تھے کہ وہ پاکستان کیوں جا رہی ہیں؟
لیکن انہوں نے کسی کو جواب دینا مناسب نہ سمجھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات زندگی کے سب سے یادگار ابواب وہاں سے شروع ہوتے ہیں، جہاں انسان دوسروں کو وضاحت دینا چھوڑ دیتا ہے اور اپنے دل کی سنتا ہے۔
وائرل ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ جب وہ پاکستان پہنچیں تو انہیں کچھ اندازہ نہیں تھا کہ آگے کیا ہوگا؟ لیکن جو کچھ انہوں نے پایا وہ ان کے تمام اندازوں سے کہیں بڑھ کر تھا، دلکش قدرتی مناظر، گہری روایات اور ایسے مہربان لوگ جن کا تصور بھی ممکن نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بحیثیت سیاح انہوں نے کبھی خود کو زیادہ خوش آمدید محسوس نہیں کیا۔ لوگ ہر ممکن حد تک ان کی مدد کرتے رہے، ان کی سلامتی اور خوشی کو یقینی بنانے کی کوشش کی، حتیٰ کہ کسی نے انہیں پاکستانی آم تک بھجوانے کی پیشکش کی کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں آم بہت پسند ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ چاہے دنیا کے دوسرے کونے میں اکیلے سفر کرنا ہو یا زیرو سے کاروبار بنانا، سب سے جادوئی چیزیں تب ہوتی ہیں، جب آپ اپنے راستے پر بھروسہ کرتے ہیں، چاہے کوئی اسے سمجھے یا نہ سمجھے۔

واضح رہے کہ خاتون کا تعلق جیولری برانڈ لنڈزا سے ہے، جسے انہوں نے چھ سال قبل اپنے کمرے سے شروع کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کے پاس صرف کچھ راک کرسٹل، ایک خواب اور ایک ویژن تھا، جس پر صرف وہ یقین کرتی تھیں۔ سب نے کہا کہ کوئی نارمل نوکری کرو، لیکن آج وہ 95 سے زائد ممالک میں مصنوعات بھیجتی ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر صارفین نے وائرل ویڈیو پر دلچسپ تبصرے کیے۔ ایک صارف نے لکھا کہ میرے والدین چند سال پہلے سکھ یاترا پر پاکستان گئے تھے۔ وہاں لوگ اتنے دوستانہ اور خوش آمدید کہنے والے تھے، ننکانہ صاحب کے مقامی لوگوں نے انہیں چائے اور گپ شپ پر مدعو کیا۔ وہ جن جگہوں پر گئے اور ٹھہرے وہ ٹاپ کلاس تھے۔ دیہی پاکستانی زندگی نے انہیں ان کی جوانی اور مشرقی پنجاب کی کئی برسوں کی یاد دلا دی۔
مزید پڑھیں: ظہران ممدانی پاکستانی ڈرامہ میں کیا کررہے ہیں؟
ایک اور صارف نے چیک خاتون کی مارکیٹنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اوہ یار یہ بہت ہوشیار ہے، اس نے ایک سنہرے بالوں والی شخص کی وجہ سے پاکستان کا سفر کیا اور اس نے وہاں اپنے زیورات کے برانڈ کا اشتہار بھی لگایا۔
جس کے جواب میں ایک اور صارف نے لکھا کہ اگر وہ تیسری دنیا کے کسی ملک کے لوگوں کو زیورات کے اشتہارات دکھا رہی ہے تو اس نے واقعی اپنے تمام دماغی خلیے کھو دیے ہیں۔ یہاں پاکستان میں موٹر سائیکل میں پیٹرول ڈالوانے کے پیسے نہیں ہیں، بڑے ہوجاؤ تھوڑے۔
اس خاتون کی کہانی نہ صرف پاکستان کی نرم تصویر اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ ایک اہم پیغام بھی دیتی ہے کہ زندگی میں دل کی سنو، کبھی کبھار یہی سب سے بہتر فیصلہ ہوتا ہے۔