ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان میں رات کے وقت آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
نجی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی محمد عثمان خالدنے ہدایات جاری کی ہیں کہ شام پانچ بجے کے بعد کسی بھی سرکاری یا نجی گاڑی کو بلوچستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تمام گاڑیاں سرحدی چیک پوسٹوں پر روک لی جائیں گی۔ گاڑیوں کو اگلی صبح دوبارہ روانگی کی اجازت دی جائے گی۔
یہ فیصلہ حالیہ واقعات خصوصاً بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو مسافروں کے قتل کے بعد سیکیورٹی اقدامات کو مؤثر بنانے کے سلسلے میں کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اب بلوچستان میں داخلہ صرف دن کے وقت ممکن ہوگا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ اس پابندی کا اطلاق سخی سرور، باوٹہ اور دیگر اہم داخلی راستوں پر ہوگا۔

ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے کہا ہے کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، اسی لیے سیکیورٹی کو مزید مؤثر اور مربوط بنایا جا رہا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں پابندی کے ساتھ کئی نئے اقدامات کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جن کے مطابق اب تمام پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور مسافروں کی روانگی سے قبل بس اڈوں پر ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ایران کسی صورت میں اپنے یورینیم افزودگی پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا، عباس عراقچی
مزیہ یہ کہ تمام گاڑیاں سخت سیکیورٹی کے ساتھ قافلوں کی صورت میں روانہ ہوں گی۔ ہر گاڑی میں سی سی ٹی وی کیمرے، جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم اور ایمرجنسی پینک الارم نصب کرنا لازمی ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا ہے کہ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان مسافروں اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کریں، جو رات بھر چیک پوسٹوں پر رکنے پر مجبور ہوں گے۔