نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو وہ حقوق دیے جائیں، جو دہائیوں سے ان سے چھین لیے گئے ہیں۔ یہ حقوق انصاف، آزادی، وقار اور ایک خودمختار ریاست ہیں اور یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور استحکام کی ضمانت ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین پر سہ ماہی اوپن ڈیبیٹ کی صدارت اسحاق ڈار نے کی۔ پاکستان کی صدارت میں اس بحث کو وزارتی سطح تک بڑھایا گیا، جس سے عالمی برادری میں اس کے سنجیدہ پیغام کی بازگشت سنائی دی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کا قومی مؤقف پیش کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین میں اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اجتماعی سزا کی ایک شکل ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی قوانین، سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے عبوری احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
🔴LIVE: DPM/FM's Statement at the UN Security Council's Quarterly Open Debate on “ The Situation in the Middle East and the Question of Palestine” https://t.co/12AXZ7satJ
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025
انہوں نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ کے لیے ایک “کسی بھی امتحان سے بڑھ کر امتحان” قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ سلامتی کونسل فوری جنگ بندی کا اعلان، امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، قبضے اور جبری بے دخلی کا خاتمہ، UNRWA کے لیے بین الاقوامی حمایت کی بحالی اور مضبوطی، عرب لیگ اور او آئی سی کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی پر عملدرآمد اور دو ریاستی حل کی بحالی جیسے ٹھوس اقدامات کرے۔
نائب وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران سمیت تمام باہمی جڑے بحرانوں کا مؤثر کثیرالجہتی تعاون اور پرامن حل ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بھوک نے مزید 10 بچوں کی جان لے لی، 24 گھنٹوں میں تعداد 111 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو وہ حقوق دیے جائیں، جو دہائیوں سے ان سے چھین لیے گئے ہیں۔ یہ حقوق انصاف، آزادی، وقار اور ایک خودمختار ریاست ہیں اور یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور استحکام کی ضمانت ہے۔