امریکا اور جاپان کے درمیان طے پانے والا نیا تجارتی معاہدہ عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرینِ معیشت کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف دیگر زیرِ بحث معاہدوں کے لیے معیار بن سکتا ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر معاشی بے یقینی میں کمی کا باعث بھی بنے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا اور جاپان کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت امریکا میں جاپانی گاڑیوں پر عائد درآمدی محصولات 27.5 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، یکم اگست سے دیگر جاپانی مصنوعات پر نافذ ہونے والے 25 فیصد کے مجوزہ ٹیرف کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا جائے گا۔
یہ معاہدہ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت جاپان کے ساتھ ہوا ہے، جس میں امریکا میں سرمایہ کاری اور قرضوں کے وعدے بھی شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اب تک کیا گیا سب سے اہم تجارتی معاہدہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اس پیش رفت نے چین اور یورپی یونین پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جنہیں اگست میں اہم تجارتی فیصلے کرنے ہیں۔
اگرچہ 15 فیصد کا ٹیرف اب بھی بلند سطح پر شمار ہوتا ہے، لیکن اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سطح قابلِ برداشت ہے اور اس سے کاروباری دنیا کو وہ نقصان نہیں ہوگا جو غیر یقینی حالات کی وجہ سے ہو رہا تھا۔
یہ بھی پرھیں:ٹرمپ کی تنقیدوں سے امریکی معیشت دباؤ کا شکار، مرکزی بینک کی خودمختاری کو خطرہ لاحق
اس معاہدے پر مالیاتی منڈیوں نے بھی مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بدھ کے روز جاپان کے نکئی انڈیکس میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ یورپی حصص میں بھی خاصی بہتری دیکھنے میں آئی، بالخصوص آٹوموبائل سیکٹر میں، کیونکہ سرمایہ کاروں میں یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ امریکا دیگر ممالک کے ساتھ بھی قابلِ عمل معاہدے کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:اٹھائیس ممالک کا اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ، تجارت بھی جاری: ’حسین سے بھی مراسم، یزید کو بھی سلام‘
اس موقع پر یوکوہاما، ٹوکیو کے قریب واقع ایک صنعتی بندرگاہ پر ہونڈا اور ٹیسلا کی گاڑیاں قطار میں کھڑی دیکھی گئیں، جو اس تجارتی معاہدے کے تحت کم محصولات کے ساتھ برآمد کی جائیں گی۔