وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے آج پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے۔
کانفرنس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہو رہی ہے۔تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ یہ کانفرنس ایک نمائشی اقدام ہے۔ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور مسائل کا حل نمائشی اجلاسوں سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے فورم پر ممکن ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اس کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپوزیشن کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو جماعتیں اس اجلاس میں شریک نہیں ہو رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔
ان کے مطابق امن کے لیے عوامی شراکت ضروری ہے اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے سینیٹ انتخابات سے متعلق دعووں پر بھی وضاحت دی۔ کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ سینیٹ کے امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے کے تحت نکالا گیا۔
ان کے مطابق کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں جبکہ بانی نے واضح کیا تھا کہ اختلاف پیدا کرنے والوں کو پارٹی سے نکالا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی حدود میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں ہوگا اور حکومت ہر قیمت پر صوبے میں امن و امان کو یقینی بنائے گی۔