Follw Us on:

اسحاق ڈار کی زیرصدارت سلامتی کونسل کا اجلاس: ’اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘

مادھو لعل
مادھو لعل
Ishaq dar
او آئی سی اس حوالے سے ایک فعال اور مؤثر ادارہ ہے۔ (فوٹو: وزارتِ خارجہ)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آج ہونے والے اہم اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کی، جس میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر غور کیا گیا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں آج کے اجلاس کی صدارت کر رہا ہوں، جو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون جیسے اہم اور بروقت موضوع پر منعقد ہو رہا ہے۔

یہ موضوع نہ صرف ہماری کثیر الملکی سوچ کا مظہر ہے بلکہ ان 1.9 ارب مسلمانوں کی اجتماعی امنگوں کا بھی عکاس ہے، جن کی نمائندگی او آئی سی کرتی ہے۔

انہوں نے او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل یوسف الدوبے اور اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل خالد خیاری کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اجلاس میں بریفنگ دی۔

نائب وزیرِاعظم نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں، جب دنیا بدترین خلفشار اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ جنگیں بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہیں۔

قبضے بغیر احتساب کے قائم ہیں، انسانی بحران بڑھ رہے ہیں اور نفرت انگیز نظریات عام ہو رہے ہیں۔ ایسے میں مشترکہ اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ او آئی سی ایک اہم سیاسی کردار ادا کر رہی ہے اور اس کی اقوام متحدہ کے ساتھ شراکت داری کو مزید مضبوط، گہرا اور ادارہ جاتی بنایا جانا چاہیے۔

اسحاق ڈارنے یاد دہانی کروائی کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے چیپٹر 8 کے تحت علاقائی تنظیموں کا کردار عالمی امن و سلامتی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور او آئی سی اس حوالے سے ایک فعال اور مؤثر ادارہ ہے۔

انہوں نے او آئی سی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ او آئی سی نے فلسطینی عوام کے حقِ آزادی اور ریاست کے قیام، جموں و کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت اور انڈیا کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے کی حمایت کی ہے۔

اس کے علاوہ لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور ساحل کے علاقوں میں بھی او آئی سی نے قیامِ امن کے لیے مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

وزیرِخارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان او آئی سی کے ساتھ اس شراکت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ تعاون صرف بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ عملی سطح پر اثر انگیز ثابت ہو۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان مشترکہ وارننگ سسٹمز، ثالثی کے نظام اور سیاسی و تکنیکی تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: مستونگ:سیکیورٹی فورسز کا آپریشن،میجر سمیت دو جوان شہید،تین دہشتگرد ہلاک

اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 79 ویں نشست کے دوران منظور کی گئی قرارداد 79/9 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور ادارہ جاتی روابط کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔

انہوں نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مذہبی نفرت اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیادوں پر حملہ ہے۔

نائب وزیرِاعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان کی کاوشوں سے 15 مارچ کو انسدادِ اسلاموفوبیا کا عالمی دن قرار دیا گیا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے اسلاموفوبیا پر ایک خصوصی ایلچی کا تقرر اس حوالے سے ایک سنگ میل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اقوام متحدہ کے ساتھ ایک کلیدی شراکت دار ہے، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں اقوام متحدہ اکیلے مؤثر کردار ادا نہیں کر سکا۔ ہمیں اس تعاون کو مزید پائیدار، باضابطہ اور بااعتماد ادارہ جاتی ڈھانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس