پنجاب حکومت نے اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کا حجم بڑھا دیا ہے۔
یہ فیصلہ سیکریٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل کی زیر صدارت منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی پھاٹا سکندر ذیشان نے پروگرام کی اب تک کی پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی۔
سیکریٹری ہاؤسنگ نے اجلاس کے دوران بتایا کہ اب تک 60 ہزار سے زائد خاندانوں کو قرضے جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ حکومت کو 15 لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
نورالامین مینگل کے مطابق مالی سال 2024۔25 کے لیے قرضوں کی فراہمی کا ہدف 47 ہزار خاندان تھا تاہم ہدف سے تجاوز کرتے ہوئے 51 ہزار سے زائد خاندانوں کو قرضہ فراہم کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر قرضوں کی تقسیم بلا امتیاز اور شفاف طریقے سے جاری ہے۔ نئے مکان مالکان سے ملاقات کے دوران ان کے چہروں پر خوشی اور اطمینان اس منصوبے کی کامیابی کی واضح علامت ہے۔
یاد رہے کہ اس اسکیم کے تحت گھر کی تعمیر کے لیے 15 لاکھ روپے تک قرض دیا جاتا ہے جسے پانچ سے سات برس میں واپس کرنا ہوتا ہے۔ ابتدائی تین ماہ تک قسط کی ادائیگی نہیں کرنا پڑتی جبکہ بعد ازاں ماہانہ قسط 14 ہزار روپے مقرر ہے۔
درخواست گزار کے پاس اگر شہری علاقے میں پانچ مرلے یا دیہی علاقے میں دس مرلے تک زمین موجود ہو تو وہ قرض کے لیے اہل تصور کیا جاتا ہے۔
قرضے کی منظوری کے بعد انجینئر زمین کا جائزہ لیتا ہے تاکہ اس پر گھر کی تعمیر ممکن ہونے کی تصدیق کی جا سکے۔ قرض کی رقم مائیکرو فنانس اداروں کے ذریعے دو یا تین اقساط میں جاری کی جاتی ہے۔
اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کے لیے اس آن لائن پورٹل (acag.punjab.gov.pk) پر درخواست دے سکتے ہیں۔ اسکیم سے متعلق معلومات کے لیے ہیلپ لائن نمبر 0800-09100 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
درخواست دینے کے خواہش مند افراد مذکورہ ویب سائٹ پر رجسٹریشن فارم پُر کرکے خود کو رجسٹر کریں گے جس میں نام، شناختی کارڈ نمبر، والد یا شوہر کا شناختی کارڈ نمبر، جنس، ای میل، موبائل نمبر، ضلع، شہر اور پاسورڈ شامل کرنا ہوگا۔
رجسٹریشن کے بعد ایک تصدیقی سرٹیفکیٹ فارم مکمل کرنا ہوگا جس میں مختلف زمروں میں اپنی اہلیت کی تصدیق کرنی ہوگی۔

دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد درخواست فارم میں عمومی معلومات مطلوبہ دستاویزات اور اضافی تفصیلات شامل کر کے درخواست جمع کرائی جا سکے گی۔
تعمیراتی ماہرین کے مطابق موجودہ دور میں تعمیراتی لاگت میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔ سیمنٹ، لوہا، لکڑی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث صرف بنیاد کی تعمیر میں ہی 8 سے 10 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپے میں مکمل اور محفوظ تعمیر ممکن نہیں، بالخصوص شہری علاقوں میں جہاں تعمیراتی اخراجات مزید زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم پاکستان کے صحافیوں کو تحفے: ’لاہور سے لندن مینگو ڈپلومیسی ایکشن میں ہے‘
واضح رہے کہ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کا آغاز 2024 میں کیا گیا تھا جس کے تحت صوبے بھر میں کم آمدن والے افراد کو بلا سود اور آسان اقساط پر قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
یہ سہولت ان افراد کے لیے ہے جو پہلے سے پلاٹ کے مالک ہیں اور مکان کی تعمیر کے لیے قرض حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اس اسکیم کے تحت کم آمدنی والے خاندانوں کو بہتر رہائش فراہم کرنے، جھونپڑیوں اور کچی آبادیوں میں کمی لانے، پانی نکاسی اور بجلی جیسی سہولیات تک بہتر رسائی اور معاشرتی تحفظ و ہم آہنگی کے فروغ جیسے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔
حکومت کے مطابق ایک لاکھ گھروں کی تعمیر سے تقریباً پانچ لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی اور معیشت کو خاطر خواہ فروغ ملے گا
حکام کے مطابق اس فیصلے کا مقصد 2028 تک پانچ لاکھ خاندانوں کو ذاتی رہائش کی تعمیر کے لیے مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔