Follw Us on:

منشیات کی شناخت پر جج کا حیران کن ردعمل: چرس،کھجور یا کرسٹل؟

حسیب احمد
حسیب احمد
کلاکوٹ کا معمہ: منشیات یا کھجور؟ عدالت میں نیا تنازعہ

کراچی شہر کے دل، لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، جس نے عدالت کو بھی حیران کن صورتحال میں مبتلا کر دیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں منشیات کے مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں ایک ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والی منشیات کی حقیقت کو لے کر نئی بحث چھڑ گئی۔

مئی 2023 میں کلاکوٹ پولیس نے ملزم غلام مصطفیٰ کے قبضے سے 3 کلو چرس اور 300 گرام کرسٹل برآمد کیا تھا، لیکن جب کیس پراپرٹی کو عدالت میں پیش کیا گیا تو وکیل صفائی نے دعویٰ کیا کہ یہ چرس نہیں، بلکہ کھجور ہے۔

اس پر عدالت نے فوری طور پر کیس پراپرٹی کا معائنہ کیا، اور جج بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ “یہ اشیا چرس کی بجائے کھجور جیسی خوشبو دے رہی ہیں”۔

جج کی یہ آبزرویشن بھی کیس کے ریکارڈ کا حصہ بن گئی، اور تفتیشی افسر سے اس کی وضاحت طلب کی گئی۔

یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی کیونکہ یہ واقعہ منشیات کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے لیے ایک نیا سوالیہ نشان بن گیا۔

کیا یہ ایک نیا طریقہ ہے جس کے تحت منشیات کو عام اشیاء کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے؟ یہ سوال اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ منشیات کی تجارت میں ملوث افراد کس حد تک جرات مندانہ حربے استعمال کر رہے ہیں۔

منشیات کی دنیا ایک سیاہ حقیقت ہے جس میں چرس، ہیروئن، کوکین اور کرسٹل جیسے مہلک مواد شامل ہیں۔ چرس ایک معروف نشہ آور مادہ ہے، جو گانجے کے پودے سے حاصل کیا جاتا ہے۔

اس کے نشے کا اثر انسان کی ذہنی اور جسمانی حالت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، اور یہ کئی سالوں سے دنیا بھر میں منشیات کے عادی افراد میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

کرسٹل میتھ جو کہ ایک قسم کی ہیروئن یا آئس ہے اس کا استعمال بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

یہ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ذہنی امراض کا بھی باعث بنتا ہے۔

اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ: پاکستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ

پاکستان میں منشیات کے خاتمے کے لیے کئی ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں پاکستان نارکوٹکس کنٹرول بورڈ، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور مختلف نجی تنظیمیں شامل ہیں۔

یہ ادارے مختلف سطحوں پر منشیات کے خلاف آگاہی پھیلانے، قیدیوں کی بحالی کے پروگرامز، اور منشیات کے خلاف قوانین کے نفاذ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ان اداروں کا مقصد نوجوانوں کو منشیات سے بچانا اور اس غیر قانونی تجارت کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ معاشرتی سطح پر آگاہی اور تعلیم ہی منشیات کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔

لیاری کے علاقے میں ایک اور منشیات کا کیس سامنے آیا، جس میں انسداد منشیات کورٹ نے ملزم طارق عزیز کو 20 سال قید کی سزا سنا دی۔

یہ فیصلہ 108 کلو چرس برآمدگی کیس میں سنایا گیا، جہاں ملزم کے قبضے سے 90 پیکٹ چرس برآمد ہوئی تھی۔

عدالت نے ملزم پر 8 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ طارق عزیز نے اپنے دفاع میں کہا کہ چرس برآمد ہونے کے وقت وہ اس جگہ سے دور تھا، مگر عدالت نے اس کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے سزا کا فیصلہ سنایا۔

یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستان میں منشیات کے خلاف جنگ روز بروز شدت اختیار کر رہی ہے، اور اسے جڑ سے ختم کرنے کے لیے ہمیں اداروں کی مدد اور عوامی سطح پر آگاہی کی ضرورت ہے۔

اگر یہ جنگ جیتی جا سکتی ہے تو وہ تب جب ہم منشیات کی اس لعنت کا سدباب کر سکیں اور ان مافیا گروپوں کو شکست دے سکیں جو ہماری نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس