Follw Us on:

قوم کے مہمان یا اعتماد کا فقدان؟ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کے فوجی آپریشنز کے متعلق بیانات توجہ کا مرکز بن گئے

زین اختر
زین اختر
Ali amin
وزیرِاعلیٰ نے دہشت گردی کو صوبے کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بدھ کے روز فوجی آپریشنز سے متعلق بیانات میں تضاد سے توجہ حاصل کر لی ہے۔

ایک جانب انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو “قوم کے مہمان” قرار دیتے ہوئے ان کی حفاظت کو فرض قرار دیا، تو دوسری جانب فوج اور عوام کے درمیان “اعتماد کے فقدان” کو آپریشنز کی ناکامی کی وجہ بتایا۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں گنڈاپور نے کہا کہ “ہمارے سیکیورٹی اہلکار ہمارے مہمان ہیں، اور ان کو نقصان پہنچانا ناقابلِ برداشت ہے۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ مہمانوں کی حفاظت فرض ہے۔”

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ترقی کے لیے امن ناگزیر ہے، تاہم “بدقسمتی سے یہاں امن قائم نہیں ہو سکا۔ دشمن ممالک نہیں چاہتے کہ یہاں امن ہو۔”

وزیرِاعلیٰ نے دہشت گردی کو صوبے کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس جنگ کو عوامی حمایت کے بغیر نہیں جیتا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو لوگ حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان بداعتمادی پیدا کر رہے ہیں، ان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔”

انہوں نے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ دہشت گردوں کا عوام میں چھپنا نہ صرف فورسز بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے اعلان کیا کہ دو اگست سے قبائلی علاقوں میں جرگوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا تاکہ مقامی افراد کو اعتماد میں لے کر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں عام شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے گی۔

Ali amin gandapur's visit
انہوں نے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

انہوں نے واضح کیا کہ صوبے کے معدنی وسائل پر کوئی قبضہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ “یہ وسائل خیبر پختونخوا کے عوام کی ملکیت ہیں اور رہیں گے۔”

قبل ازیں، وزیرِاعلیٰ کی زیرِ صدارت ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں باجوڑ واقعے کے بعد امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

ویڈیو بیان میں گنڈاپور نے کہا کہ باجوڑ واقعے میں سویلین ہلاکتیں عوامی اعتماد کو متاثر کر رہی ہیں۔ “فوجی آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابلِ قبول ہیں، ان پالیسیوں پر نظرثانی ہونی چاہیے جو عوامی حمایت کو کمزور کر رہی ہیں۔”

انہوں نے “ایکشن ان ایڈ آف سول پاور” کے قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس مسئلے پر یکم اگست کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر کسی بھی علاقے میں کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہ کریں۔

گنڈاپور نے باجوڑ واقعے کے شہداء کے لواحقین کے لیے ایک کروڑ روپے جبکہ زخمیوں کے لیے پچیس لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس