لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 175 میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کو معطل کر دیا ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی بھی امیدوار کو نااہل قرار دینے کا اختیار اس وقت تک نہیں جب تک کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہ ہو۔ الیکشن کمیشن نے قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا۔
وکیل اشتیاق چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کو دی گئی درخواستوں سے شروع ہوا جس کے بعد اسپیکر نے اسے ریفرنس کی صورت میں الیکشن کمیشن کو بھیجا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا جس کے مطابق الیکشن کمیشن کسی شخص کو عدالتی حکم کے بغیر نااہل قرار نہیں دے سکتا۔ جمشید دستی کے کیس میں یہ اصول نظرانداز کیا گیا۔

عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کے ضمنی انتخاب کے شیڈول کو معطل کر دیا اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
بعد ازاں جمشید دستی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ وہ تحریک انصاف کے سرپرست عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہیں عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔
واضح رہے کہ یہ شیڈول الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنما جمشید دستی کو تعلیمی اسناد جعلی قرار دے کر نااہل کیے جانے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: فرانس کے بعد کینیڈا نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
جمشید دستی نے نااہلی کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ معاملے کی نوعیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بینچ نے اس کیس کو بڑے بینچ کے سامنے رکھنے کی تجویز دی اور اسے عدالت کے مرکزی دفتر منتقل کر دیا۔
بعد ازاں درخواست گزار نے جلد سماعت کے لیے ایک اضافی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ تاخیر سے ان کے قانونی حق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب کے لیے ترقیاتی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں جو اس صورت میں ضائع ہو سکتے ہیں اگر بعد میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ جمشید دستی کو جعلی تعلیمی اسناد کے باعث معطل کر دیا گیا اور الیکشن کمیشن نے این اے 175 کی سیٹ کو خالی قرار دیا تھا۔