چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوس ناک دن ہے، ہم عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ایوان میں رہیں یا ایوان کا بائیکاٹ کیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے ایک افسوسناک دن ہے، پی ٹی آئی نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور عدلیہ آزاد ہو۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مسلسل جمہوریت کے تحفظ، ایوان کی فعالیت اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کوششیں کیں، باوجود اس کے کہ پارٹی سربراہ عمران خان کو جیل میں رکھا گیا اور ان پر مختلف مقدمات میں 45 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ ب
یرسٹر گوہر نے عمران خان کی اہلیہ کو سنائی گئی سزا کو ملکی تاریخ میں پہلا واقعہ قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈالنا ہے۔
سزاؤں کے بعد بیرسٹر گوہر کا پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پہلا ردعمل۔pic.twitter.com/SUdBbyp6nK
— Irfan Saleem (@_IrfanSaleemPTI) July 31, 2025
انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام دباؤ کے باوجود تحریک انصاف نے پارلیمان سے بائیکاٹ نہیں کیا اور نہ ہی متبادل اسمبلی کا راستہ اختیار کیا۔ تاہم اب پارٹی قیادت مشاورت کے بعد یہ طے کرے گی کہ پارلیمان میں رہنا ہے یا اس کا بائیکاٹ کرنا ہے یا تحریک چلانی ہے۔
عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں 9 مئی کے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 108 افراد کو مختلف سزائیں سنائی گئیں، جن میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل ہیں، جنہیں 10، 10 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
عدالت نے جنید افضل ساہی کو 3 سال کی سزا سنائی، جو کم ترین سزا ہے، جب کہ دیگر کئی افراد کو شک کا فائدہ دے کر بری بھی کر دیا گیا۔ غلام محمد آباد تھانے میں درج مقدمے میں 66 افراد پر مقدمہ چلایا گیا، جن میں سے 58 کو سزا دی گئی اور 8 افراد بری ہوئے۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد پارٹی قیادت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس کے سیاسی اثرات پر غور کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے فواد چوہدری، خیال کاسترو اور زین قریشی کو مقدمات سے بری کر دیا، جب کہ دیگر اہم شخصیات کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی عمران خان سے مشاورت کے بعد اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔