Follw Us on:

کیا پاکستان واقعی انڈیا کو تیل فروخت کر سکے گا؟ ٹرمپ کا دعویٰ کس حد تک درست ہے؟

زین اختر
زین اختر
Whatsapp image 2025 08 02 at 12.19.56 am (1)
پاکستان کے ثابت شدہ تیل کے ذخائر تقریباً 353.5 ملین بیرل ہیں۔ (فوٹو: فائل)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ بیان پاکستان کے تیل کے ذخائر کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

 31جولائی 2025 کو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کو ترقی دینا ہے۔

اس موقع پر ٹرمپ نے ایک دلچسپ جملہ بھی کہا ہے کہ کیا پتہ شاید ایک دن وہ انڈیا کو تیل بیچے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے دنیا بھر میں پاکستانی تیل کے ذخائر کی حقیقت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

پاکستان میں تیل کے ذخائر کے حوالے سے بات کی جائے تو صورتحال کچھ مختلف ہے۔ پاکستان کے ثابت شدہ تیل کے ذخائر تقریباً 353.5 ملین بیرل ہیں، جو عالمی سطح پر 52 ویں نمبر پر آتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں پاکستان سالانہ تقریباً 20 کروڑ بیرل تیل استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو اپنے تیل کے 85 فیصد حصے کی درآمد کرنی پڑتی ہے۔

پاکستان میں کچھ غیر مصدقہ اندازے یہ بتاتے ہیں کہ یہاں نو ارب بیرل سے زائد تیل کے ذخائر موجود ہو سکتے ہیں۔ یہ ذخائر سندھ کے علاقے میں سنجھورو خیبر پختونخوا میں لکی مروت اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں پائے گئے ہیں۔

 پاکستان میں سمندری ذخائر کو تلاش کرنے کی امید بھی کی جا رہی ہے۔ یہ ذخائر خاص طور پر بحیرہ عرب کے قریب ہیں جہاں دریائے سندھ کا پانی سمندر میں گرتا ہے۔ یہاں کی ارضیاتی ساخت میں وہ خصوصیات ہیں جو تیل کے ذخائر کی موجودگی کے اشارے دیتی ہیں۔

ان ذخائر کی دریافت کے باوجود ابھی تک کوئی واضح تجارتی یا کمرشل منصوبہ بندی سامنے نہیں آئی۔ 2019 میں کیکڑا 1 نامی سمندری کنویں میں تیل کی دریافت کی امید کی گئی تھی، لیکن بعد میں یہ ثابت ہوا کہ وہاں تیل موجود نہیں تھا۔

Donald trump
اکستان کو اپنے تیل کے 85 فیصد حصے کی درآمد کرنی پڑتی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

پاکستان کی حکومت نے حالیہ برسوں میں ان ذخائر کی ترقی کے لیے بعض معاہدے کیے ہیں اور ترکی بھی پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔

پاکستان میں تیل کی تلاش کی تاریخ میں مختلف کامیابیاں اور ناکامیاں شامل ہیں۔ پنجاب کے علاقے ٹوٹ میں 1960 کی دہائی میں تیل کے ذخائر دریافت ہوئے لیکن ان ذخائر سے نکالے جانے والے تیل کی مقدار بہت کم تھی۔

سندھ کے علاقے میں 1980 کی دہائی میں تیل کی دریافت ہوئی اور وہاں سے پاکستان کی تیل کی پیداوار کا بڑا حصہ آتا ہے۔ تاہم اس وقت بھی پاکستان اپنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیرون ملک سے 85 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔

ماضی قریب میں پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی رہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات پر سکیورٹی اور سیاسی مسائل کا گہرا اثر پڑا ہے۔ اس تناظر میں اںڈیا کو تیل کی برآمد کا خیال زیادہ حقیقت پسندانہ نظر نہیں آتا۔ انڈیا پہلے ہی مشرق وسطیٰ اور روس سے تیل خرید رہا ہے اور پاکستان کے تیل کے ذخائر ابھی تک ترقی پذیر ہیں جن کی کمیت غیر یقینی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے معروف پی ایچ ڈی اسکالر جنید رضا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیل کے ذخائر کے امکانات کا دعویٰ بہت زیادہ مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔ یہاں کے ذخائر ابھی تک غیر ترقی یافتہ ہیں اور ان سے تجارتی بنیادوں پر تیل نکالنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ اگرچہ سندھ اور پنجاب میں تیل کی کچھ نئی دریافتیں ہوئی ہیں لیکن ان کا کمرشل استعمال شروع کرنا ایک طویل عمل ہے۔

تیل کے کاروبار سے تعق منسلک لاہور کے شہری تنویر شاہد نے پاکستان میٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو اپنے تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور ہمیں اس پر مکمل توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کی موجودہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے انڈیا کو تیل بیچنے کا خیال فی الحال محض ایک خواب ہے۔

ٹرمپ کا بیان دنیا بھر میں مختلف ردعمل پیدا کر رہا ہے۔ امریکا نے انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف بھی عائد کیا ہے،  جو اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ صرف توانائی سے متعلق نہیں بلکہ جغرافیائی سیاست سے بھی جڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے لیے اس بات کا فیصلہ کرنا مشکل ہوگا کہ آیا وہ انڈیا کو تیل فروخت کرنے کی راہ پر گامزن ہو سکے گا یا نہیں۔

Reko diq.۔
امریکا نے انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف بھی عائد کیا ہے۔ (فوٹو: گوگل)

ڈاکٹر جنید رضا کا کہنا ہے کہ تیل کی دریافت اور اس کا تجارتی بنیادوں پر نکالا جانا اور اس کے لیے درکار انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری ایک پیچیدہ عمل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال اور بیرونی قرضوں کا حجم بھی اس منصوبے کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

چین کی موجودگی پاکستان کے توانائی منصوبوں میں اہم ہے اور امریکی دلچسپی چین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ چین نے سی پیک کے تحت پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے اور اگر امریکا بلوچستان یا ساحلی علاقوں میں تیل کی تلاش شروع کرتا ہے تو یہ دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔

پاکستان میں تیل کے ذخائر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جنید کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں واقع ایک اور اہم معدنی منصوبہ ریکوڈک کا ذکر بھی ضروری ہے۔ ریکوڈک منصوبہ صوبہ بلوچستان کے چاغی ضلع میں واقع ہے، جہاں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔

یہ علاقہ افغانستان اور ایران کے قریب واقع ہے اور اس کی ارضیاتی ساخت میں آتش فشانی چٹانیں اور مختلف معدنیات کی موجودگی ہے۔ 2024 میں کی گئی ایک فزیبلٹی سٹڈی نے ریکوڈک میں 15 ملین ٹن تانبے اور 26 ملین اونس سونے کی موجودگی کی تصدیق کی۔

ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں پیداوار 2028 میں شروع ہوگی، جس سے سالانہ تین لاکھ اونس سونا اور دو لاکھ ٹن تانبا نکالا جائے گا۔

دوسرے مرحلے میں پیداوار 2034 میں شروع ہوگی اور یہ بڑھ کر پانچ لاکھ اونس سونا اور چار لاکھ ٹن تانبا تک پہنچ جائے گا۔ یہ منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مغربی سرمایہ کاری منصوبہ بننے جا رہا ہے اور اس سے 75 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی مفت کیش فلو کی توقع ہے۔

What is crude oil
پہلے مرحلے میں پیداوار 2028 میں شروع ہوگی۔ (تصویر: دی بیلنس منی)

یہ منصوبہ کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن کے اشتراک سے چلایا جا رہا ہے اور پاکستان کے پاس اس منصوبے میں 25 فیصد حصص ہیں۔ بلوچستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے یہ یقینی بنایا ہے کہ صوبے کی ترقی کے لیے وہاں کام کرنے والی کمپنی رائلٹی کی مد میں خطیر رقم فراہم کرے۔

 بلوچستان کو 25 فیصد رائلٹی ملے گی اور اس منصوبے سے 7,500 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے مقامی افراد کے لیے صحت تعلیم اور دیگر انفراسٹرکچر کے حوالے سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اس منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔

اس منصوبے کی نگرانی کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس کی صدارت بلوچستان کے چیف سیکرٹری کرتے ہیں اور اس میں وفاقی اور صوبائی نمائندے شامل ہیں تاکہ شفافیت اور ذمہ داری کو یقینی بنایا جا سکے۔

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس