گوگل نے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ جب امریکی جغرافیائی ناموں کا نظام اپ ڈیٹ ہوگا، تو گوگل میپس پر “خلیج میکسیکو” کا نام بدل کر “خلیج امریکا” رکھا جائے گا۔
یہ تبدیلی صرف امریکا میں نظر آئے گی، لیکن میکسیکو میں “خلیج میکسیکو” کا نام برقرار رہے گا۔ جبکہ دوسرے ممالک میں صارفین دونوں نام دیکھ سکیں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے محکمہ داخلہ نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر “خلیج امریکا” رکھا ہے، اور الاسکا کی بلند ترین چوٹی “ڈینالی” کا نام پھر سے “ماؤنٹ میک کینلے” رکھ دیا ہے۔
گوگل میپس، جو الفابیٹ (جی او جی ایل) کے تحت ہے، ان تبدیلیوں کو اپنے نقشوں میں بھی شامل کرے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی محکمہ داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کی ہدایات کے مطابق “خلیج میکسیکو” اب باضابطہ طور پر “خلیج امریکا” کہلائے گا اور شمالی امریکا کی بلند ترین چوٹی کا نام ایک بار پھر ماؤنٹ میک کینلے رکھا جائے گا۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے اس ماہ کے آغاز میں مذاق میں تجویز دی تھی کہ شمالی امریکا کا نام بدل کر “میکسیکن امریکا” رکھ دینا چاہیے۔
گوگل کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کو بتایا کہ کمپنی اپنے نقشوں میں مقامی روایات کے مطابق ناموں کا استعمال کرتی ہے۔ اس طرح، جاپان اور جنوبی کوریا کے قریب سمندری پانی کو “بحیرہ جاپان (مشرقی بحیرہ)” کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
2012 میں ایران نے گوگل پر دباؤ ڈالا تھا اور گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ جب گوگل نے “خلیج فارس” کا نام اپنے نقشے سے ہٹا دیا تھا اور ایران اور جزیرہ نما عرب کے درمیان سمندر کا نام نہیں دیا تھا۔ اب وہ پانی “خلیج فارس (خلیج عرب)” کے طور پر ظاہر کیا جاتا ہے۔