Follw Us on:

روس: شدید زلزلے کے بعد کامچاتکا میں 450 سال بعد آتش فشاں لاوا نکلنے لگا، فضائی سفر متاثر

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Volcano eruption
کامچاتکا کی ایمرجنسی وزارت کے مطابق راکھ کا بادل 6,000 میٹر (تقریباً 19,700 فٹ) کی بلندی تک پہنچا۔ (فوٹو: ال عربیہ)

روس کے مشرقی علاقے کامچاتکا میں واقع کراشینینکوف آتش فشاں نے 450 سال بعد پہلی بار لاوا اگلنا شروع کر دیا، حکام نے اتوار کو تصدیق کی۔ یہ واقعہ ایک شدید زلزلے کے چند روز بعد پیش آیا جس نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

روسی سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری تصاویر میں آتش فشاں سے دھوئیں اور راکھ کے بادل بلند ہوتے دکھائی دیے۔ کراشینینکوف آتش فشاں 1550 کے بعد پہلی بار پھٹا ہے، جس کی تصدیق اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن کے گلوبل وولکینزم پروگرام نے بھی کی ہے۔

کامچاتکا کی ایمرجنسی وزارت کے مطابق راکھ کا بادل 6,000 میٹر (تقریباً 19,700 فٹ) کی بلندی تک پہنچا، جو بحرالکاہل کی جانب مشرق کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ راکھ کے راستے میں کوئی آبادی نہیں ہے اور نہ ہی کسی بستی میں راکھ گرنے کی اطلاع ملی ہے۔

آتش فشاں کو “اورنج” ایوی ایشن وارننگ کوڈ دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ فضائی سفر متاثر ہو سکتا ہے۔

Volcano eruption.
اس واقعے سے قبل بدھ کو علاقے کے سب سے بلند اور متحرک آتش فشاں کلیوچیفسکوی نے بھی لاوا اگلنا شروع کیا تھا۔ (فوٹو: عرب نیوز)

اس واقعے سے قبل بدھ کو علاقے کے سب سے بلند اور متحرک آتش فشاں کلیوچیفسکوی نے بھی لاوا اگلنا شروع کیا تھا۔ یہ آتش فشاں یورپ اور ایشیا میں سب سے اونچا فعال آتش فشاں ہے اور اس کے پھٹنے کے واقعات معمول کی بات ہیں, 2000 کے بعد سے اب تک کم از کم 18 بار یہ پھٹ چکا ہے۔

دونوں آتش فشاں پھٹنے کے واقعات بدھ کو آنے والے ایک شدید زلزلے کے بعد پیش آئے۔ یہ زلزلہ 8.8 شدت کا تھا اور پیٹروپاولووسک کے قریب بحرالکاہل میں آیا، جس کے بعد جاپان، ہوائی اور ایکواڈور سمیت کئی ساحلی علاقوں میں سونامی الرٹ جاری کر کے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان روس میں ہوا، جہاں سونامی کی لہریں سیویرو-کورلسک کی بندرگاہ سے ٹکرا گئیں اور ایک مچھلی پروسیسنگ پلانٹ کو ڈبو دیا۔

یہ زلزلہ 2011 کے بعد سب سے طاقتور زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے، جب جاپان میں 9.1 شدت کے زلزلے کے بعد آنے والی سونامی میں 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس