آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے ہاربر برج پر “مارچ برائے انسانیت” میں شرکت کی، جس میں غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے اور امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق مظاہرین نے غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے پتیلیاں اور برتن اٹھا رکھے تھے، جو بھوک کی علامت تھے۔ بعض افراد نے فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے، جب کہ مارچ کے دوران “ہم سب فلسطینی ہیں” کے نعرے بھی گونجتے رہے۔
مارچ کا انعقاد فلسطین ایکشن گروپ سڈنی کی جانب سے کیا گیا۔ منتظمین نے اسے “مارچ برائے انسانیت” کا نام دیا۔ گروپ کا دعویٰ ہے کہ شرکا کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچی، جب کہ نیو ساوتھ ویلز پولیس کے مطابق 90 ہزار سے زائد افراد مارچ میں شریک ہوئے، جو توقع سے کہیں زیادہ تھے۔
مظاہرے میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج سمیت ہر عمر کے افراد نے شرکت کی۔ 60 کی دہائی کے ایک شخص ڈگ نے مارچ کے دوران کہاکہ بس بہت ہو گیا، جب دنیا اکٹھی ہوتی ہے تو ظلم کو شکست دی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ قائم مقام ڈپٹی پولیس کمشنر پیٹر مک کینا کے مطابق ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے اور ہجوم کی بڑی تعداد کے باعث کچلے جانے کے خدشات بھی پیدا ہو گئے تھے۔ تاہم، کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

واضح رہے کہ یہ مارچ اس وقت ممکن ہوا، جب سپریم کورٹ نے نیو ساوتھ ویلز کی حکومت کی جانب سے مارچ پر پابندی کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے مظاہرین کو اجازت دے دی۔
لینگ پارک میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی نے کہا کہ یہ مارچ تاریخ رقم کرے گا۔ اسرائیل پر سخت ترین پابندیاں عائد کی جائیں اور غزہ میں جاری قتل عام کا نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے نیو ساوتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کرس منز پر احتجاج کی مخالفت کرنے پر شدید تنقید بھی کی۔
دوسری جانب آسٹریلین لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان ایڈ حسین بھی مارچ میں شریک ہوئے اور وزیرِاعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔
مزید پڑھیں: آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتوں میں اسرائیل پر عالمی سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ فرانس اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ برطانیہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو وہ بھی ایسا اقدام کرے گا۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے اسرائیل کی جانب سے امداد کی روک تھام اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کو ناقابلِ دفاع قرار دیتے ہوئے دو ریاستی حل کی حمایت کی، تاہم آسٹریلیا نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا۔