سینٹ نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا ہے۔
بل کی منظوری کے وقت صحافی سینیٹ گیلری سے واک آؤٹ کر گئے۔
سینیٹ نے پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 منظور کیے ہیں۔
ڈپٹی چیئر مین سیدال خان ناصر کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا، رانا تنویر حسین نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کیا۔
بل کی منظوری کے وقت اپوزیسن اراکین کا سخت احتجاج دیکھنے میں آیا۔ احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں پھینک دیں۔
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کہتے ہیں کہ قانون بننے میں وقت لگتا ہے۔ لیکن یہاں وزیر قانون آتے ہیں ، نیا قانون بناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بس کوما وغیرہ کی درستی کی ضرورت ہے باقی فوری طور پر منظور کر لیں۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ صحافی آج اپنے پیشہ ورانہ امور کے حوالے سے تحفظات پر احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں۔ لیا حکومے نے متعلقہ صحافیوں سے اس بارے م،ی ں رابطہ کیا؟ یہ قانون برائے اصلاح نہیں بلکہ قانون برائے سزا ہے اور ہم اس قانون کے بننے کے عمل میں شامل نہیں ہو سکتے۔
پیکا ایکٹ کے تحت غیر قانونی مواد یا فیک نیوز پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔ پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے نئی تحقیقاتی ایجنسی قائم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

ایسا مواد جو اسلام مخالف، قومی سلامتی یا ملکی دفاع کے خلاف، توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہو، غیر اخلاقی مواد، مسلح افواج کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ، جرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی سمیت 16 اقسام کے مواد کو غیر قانونی مواد قرار دیا گیا ہے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی جس میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا بھی شامل ہوں گے۔بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجنیئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
اب حکومت سوشل میڈیا میں اصلاحات لانے کیلئے پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹ نیشن بل لے کر آئی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ اِن بلز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر مناسب چیک اینڈ بیلنس رکھا جاتا ہے یا پھر ان بلز کی آڑ میں حکومت آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔