Follw Us on:

دریائے سندھ کے نمکین پانی کی تباہ کاری: زراعت زوال کا شکار اور لوگ ہجرت پر مجبور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Indus river
پاکستان کے دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں مقامی کمیونٹیز اپنے گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہو رہی ہیں ( فائل فوٹو)

پاکستان کے دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں مقامی کمیونٹیز اپنے گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہو رہی ہیں کیونکہ بڑھتا ہوا نمکین پانی زراعت اور ماہی گیری کے لیے زمین کو ناقابل استعمال بنا رہا ہے۔

عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ سے54 سالہ مقامی حبیب اللہ کھٹی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کھارا پانی ہمیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے،انہوں نے کہا کہ اپنی ماں کی قبر پر آخری الوداع کہنے کے لیے اپنے خشک جزیرے کے گاؤں سے روانہ  ہوا ہوں ، جو دریائے سندھ کے سمندر سے ملنے والے علاقے میں واقع ہے۔

کھارو چن کبھی تقریباً 40 گاؤں پر مشتمل تھا، لیکن سمندر کے پانی کے بڑھنے کے نتیجے میں زیادہ تر گاؤں ڈوب چکے ہیں۔ شہر کی آبادی 1981 میں 26 ہزارتھی، جو 2023 تک کم ہو کر 11 ہزار رہ گئی،

پاکستان فشر فولک فورم کے اندازے کے مطابق، ڈیلٹا کے ساحلی اضلاع سے دس ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، اور گزشتہ دو دہائیوں میں 12 لاکھ سے زیادہ لوگ ہجرت کر چکے ہیں، جیسا کہ جناح انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا۔

ڈیلٹا میں پانی کا بہاؤ 1950 کی دہائی سے 80 فیصد کم ہو گیا ہے، جس کی بنیادی وجوہات آبپاشی کے نہری نظام، ہائیڈرو پاور ڈیمز اور گلیشیئر و برف کے پگھلنے پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں۔ نتیجتاً، سمندری پانی کا داخلہ تباہ کن ہو گیا ہے۔ 1990 سے پانی کی نمکیات تقریباً 70 فیصد بڑھ چکی ہیں، جس نے فصلوں اور مچھلیوں کی پیداوار کو شدید متاثر کیا ہے۔

Flood
ڈیلٹا میں پانی کا بہاؤ 1950 کی دہائی سے 80 فیصد کم ہو گیا ہے( فوٹو: الجزیرہ)

WWF کے ماہر ماحولیاتی تحفظ محمد علی انجم کے مطابق ڈیلٹا ایک طرف ڈوب رہا ہے اور دوسری طرف سکڑ رہا ہے۔

دریائے سندھ جو تبت سے نکل کر متنازع کشمیر اور پورے پاکستان میں بہتا ہے، ملک کے تقریباً 80 فیصد زرعی رقبے کو آبپاشی فراہم کرتا ہے اور لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ ڈیلٹا کی زرخیز زمین کبھی زراعت، ماہی گیری، مینگرووز اور جنگلی حیات کے لیے مثالی تھی، لیکن حالیہ دہائیوں میں نمکین پانی کے بڑھنے سے زرخیز زمین کا 16 فیصد حصہ غیر پیداواری ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں؛فلسطینیوں کو روز بھوک یا گولی میں سے کسی ایک سے موت کا انتخاب کرنا پڑتا ہے، پاکستان

حکومت اور اقوام متحدہ نے 2021 میں ‘لِونگ انڈس انیشیٹو’شروع کیا تاکہ ڈیلٹا کی بحالی ممکن ہو سکے، جس میں زمین کی نمکیات کم کرنا اور مقامی زراعت و ماحولیاتی نظام کی حفاظت شامل ہے۔

سندھ حکومت بھی مینگرووز کی بحالی کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، تاکہ نمکین پانی کے داخلے کے خلاف قدرتی رکاوٹیں پیدا کی جا سکیں۔ تاہم زمین کی چوری اور رہائشی ترقی کے منصوبے کئی علاقوں میں جنگلات کے خاتمے کا سبب بن رہے ہیں۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس