وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے پنجاب میں ماحول اور عوام کی زندگی کو بچانے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
ان اقدامات کے تحت محکموں اور ضلعی حکام کو تاریخوں کے تعین کے ساتھ اہداف دیے گئے ہیں۔
حکومت نے دریائے راوی میں گرنے والے 54 کلومیٹر طویل ہڈیارا ڈرین کو صنعتی، زہریلے کچرے اور مضر صحت گندگی سے پاک کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنایا ہے۔
اس منصوبے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فیصل آباد کی آبادیوں سے صنعتیں اور کارخانے انڈسٹریل سٹیٹ منتقل کیے جائیں گے۔
سیالکوٹ میں چمڑا رنگنے والی فیکٹریوں کو فوری طور پر متعلقہ کارخانوں کے لیے مختص علاقے میں منتقل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ قائداعظم انڈسٹریل سٹیٹ کے 50 سے زائد صنعتی یونٹس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ستوکاتلہ ڈرین سے ہڈیارا ڈرین میں زہریلا کچرا نہ ڈالیں۔

ماحولیاتی تحفظ کے ادارے ای پی اے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عمران حامد شیخ نے سیکریٹری صنعت پنجاب، ڈی جی ایل ڈی اے، پنجاب انڈسٹریل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کو اس سلسلے میں خط لکھے ہیں۔
ان خطوں میں کہا گیا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے براہ راست یا بلواسطہ طور پر ہڈیارا ڈرین میں زہریلا کچرا پھینکنے سے ماحولیات، انسانی صحت اور آبی حیات کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر عمران حامد شیخ نے اپنے خط میں یہ بھی کہا کہ قائداعظم انڈسٹریل سٹیٹ میں 10 ایکڑ اراضی پر مشترکہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں۔
فیصل آباد میں کپڑا بنانے اور رنگنے کے کارخانوں کو گنجان آبادی والے علاقوں سے ایم 3 انڈسٹریل سٹیٹ میں منتقل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کا اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کی تقریب میں خطاب: ‘انتشار پھیلانے والوں کی ہر کال مس کال ہوتی ہے’
واضع رہے کہ ہڈیارا ڈرین کی 98 کلومیٹر طویل راستے میں 44 کلومیٹر کا حصہ انڈیا میں اور 54 کلومیٹر کا حصہ پاکستان میں ہے۔
یہ ڈرین پہلے سیلابی پانی لے جانے والی آبی گزرگاہ تھی تاہم اب اسے صنعتوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے زہریلے اور مضر صحت گندے نالے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں ہڈیارا ڈرین کے ساتھ ساتھ 80 سے زائد صنعتیں ہیں جن کا صنعتی زہریلا مواد اور کچرا ڈرین میں شامل ہو رہا ہے۔ اس کا پانی زرعی مقاصد کے لیے اور سبزیاں اگانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جس سے دھاتی اجزا اور جراثیم سبزیوں اور پھلوں میں شامل ہو کر انسانی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
تانبے اور سیسے جیسے دھاتیں بھی اس پانی کے ذریعے سبزیوں میں منتقل ہو کر بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں۔
اس صورتحال پر حکومتی اداروں اور ماہرین کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ ہڈیارا ڈرین کی صفائی اور صنعتی کچرے کے اخراج کو روکنے کے ساتھ ساتھ عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔