Follw Us on:

بحریہ ٹاؤن کی تین جائیدادیں نیلام، معاملہ کیا ہے؟

احسان خان
احسان خان
Malik riaz
بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض سے منسلک تین جائیدادیں 2 ارب 26 کروڑ 55 لاکھ روپے میں نیلام کر دی ہیں( فائل فوٹو)

قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض سے منسلک تین جائیدادیں 2 ارب 26 کروڑ 55 لاکھ روپے میں نیلام کر دی ہیں،یہ نیلامی 2019 میں عدالت سے منظور شدہ پلی بارگین کے تحت واجب الادا رقم کی وصولی کے لیے کی گئی۔

نیب اعلامیے کے مطابق راولپنڈی کے بحریہ ٹاؤن فیز 2 میں واقع روبیش مارکی 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی، جو مقررہ قیمت سے دو کروڑ روپے زائد تھی۔ اسی طرح کارپوریٹ آفس-I کے لیے 87 کروڑ 60 لاکھ اور کارپوریٹ آفس-II کے لیے 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط بولیاں موصول ہوئیں، جن کی منظوری نیب کی مجاز اتھارٹی سے ہونا باقی ہے۔

تین دیگر جائیدادیں بولی کی شرائط پوری نہ ہونے کے باعث فروخت نہ ہو سکیں، جن کے لیے نیلامی کا نیا شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔

بحریہ ٹاؤن نے ان اثاثوں کی نیلامی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، تاہم پانچ اگست کو عدالت نے نیلامی کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔

نیلامی شدہ جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیز 2 کے پلاٹس D-7 اور E-7 پر قائم دو کارپوریٹ دفاتر، روبیش مارکی اور بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس کے قریب املاک شامل تھیں۔ نیب نے جائیدادیں خریدنے والوں کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔

بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں نے نیلامی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک رہائشی سبحان جنجوعہ کے مطابق نیلامی سے عام شہری بھی متاثر ہو سکتے ہیں، جب کہ اس عمل سے لاکھوں ڈیلرز، تعمیراتی کارکنان اور سرمایہ کار متاثر ہوئے۔

ملک ریاض نے ایکس پر بیان میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن مکمل بند ہونے کے قریب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی روانی مکمل طور پر متاثر ہو چکی ہے، روزمرہ سروسز کی فراہمی ممکن نہیں رہی اور وہ سٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

Bahria town

انہوں نے متعلقہ اداروں سے سنجیدہ مکالمے اور ثالثی کا راستہ اپنانے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ غیر جانبدار ثالثی کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔

دوسری جانب  وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایف آئی اے کو بحریہ ٹاؤن کے خلاف ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد ملے ہیں۔ ان کے مطابق سفاری اسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، جب کہ ایمبولینس کے ذریعے غیر قانونی ریکارڈ اور کیش منتقل کیا جاتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چھاپے کے دوران ریکارڈ جلانے کی کوشش کی گئی، لیکن ایف آئی اے نے بیشتر دستاویزات قبضے میں لے لیں۔ وزیر اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ ہنڈی حوالہ اور منی لانڈرنگ سے متعلق میگا اسکینڈل ہے، جس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ملک ریاض کے کیس میں زمینوں پر قبضے سے نیب کی نیلامی تک:

ملک ریاض کے خلاف 2009 سے 2011 تک روات، راولپنڈی میں 1401 کنال زمین کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کا کیس چلا، جس میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے 2011 میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ تاہم، شواہد کی کمی کی بنیاد پر یہ کیس 2013 میں ختم کر دیا گیا۔

دسمبر 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے تقریباً 190 ملین پاؤنڈ مالیت کے اثاثے منجمد کیے اور ملک ریاض کے ساتھ ایک شہری تصفیے کے تحت معاملہ طے پایا۔ یہ اثاثے بعد میں حکومتِ پاکستان کو واپس کر دیے گئے

21 جنوری 2025 کو نیب نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں بحریہ ٹاؤن دبئی فنڈز کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔ ریلیز میں فراڈ اور زمین پر قبضے کے الزامات عائد کیے گئے، جن کا تعلق کراچی، اسلام آباد اور تحتِ پڑی جیسے علاقوں سے ہے۔ نیب کے مطابق، ان الزامات کی روشنی میں بحریہ ٹاؤن دبئی منصوبے کے لیے منتقل کی گئی رقم پر بھی مختلف فورمز پر سوالات سامنے آئے ہیں۔

19 فروری 2025 کو نیب نے ملک ریاض، ان کے بیٹے اور دیگر افراد کے خلاف کرپشن ریفرنسز دائر کیے۔ ان ریفرنسز میں الزام عائد کیا گیا کہ بحریہ گالف سٹی منصوبے کے لیے مری اور تحتِ پڑی کے علاقوں میں 4,500 کنال سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا۔

17 مارچ 2025 کو نیب نے ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کی سینکڑوں رہائشی و کمرشل جائیدادیں سیل کر دیں، جبکہ بینک اکاؤنٹس اور گاڑیاں بھی منجمد کر دی گئیں۔ عوام کو بحریہ دبئی منصوبے میں سرمایہ کاری سے باز رہنے کا مشورہ دیا گیا، جبکہ ملک ریاض کی حوالگی کے لیے اقدامات بھی شروع کیے گئے۔

12 جون 2025 کو نیب نے 190 ملین پاونڈ کے کیس کے تناظر میں پلی بارگین کی رقم وصول کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن کی چھ جائیدادوں کی نیلامی کا اعلان کیا، جن میں پانچ راولپنڈی اور ایک اسلام آباد میں واقع ہیں۔

13 جون 2025 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 12 جون کو ہونے والی نیلامی پر حکم امتناع جاری کر دیا۔ یہ فیصلہ بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر دیا گیا، جس میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی اور ورزی کا مؤقف اختیار کیا گیا تھا۔

4 جولائی 2025 کو عزاز سید نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے آرمی چیف سے معافی مانگی ہے اور فوجی شہداء کے لیے 3,000 کنال زمین دینے کی پیشکش کی ہے۔

Author

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس