ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹیل کے سی ای او لیپ بُو ٹان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
لیپ بُو ٹان پر الزام ہے کہ ان کے چین کی کمیونسٹ پارٹی سے روابط ہیں جس کے بعد انٹیل کے شیئرز میں تین فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا ہے کہ انٹیل کے سی ای او میں شدید تضاد ہے اور انہیں فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اس مسئلے کا کوئی اور حل نہیں ہے۔
انٹیل کے شیئرز میں ابتدائی تجارت میں تین فیصد سے زیادہ کی کمی آئی۔ کمپنی نے اس بارے میں ٹرمپ کے پوسٹ پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ٹرمپ کے یہ تبصرے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں جب انہوں نے درآمدی سیمی کنڈکٹرز اور چپس پر 100 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی تھی جو امریکی سیمی کنڈکٹر کمپنی انٹیل کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے تائیوان سیمی کنڈکٹر اور ایپل کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے کیونکہ ان کمپنیوں نے امریکا میں اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹس میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایپل کے چیف ٹم کک نے وائٹ ہاؤس میں اعلان کیا کہ ایپل کمپنی امریکی چپ کی تیاری میں 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
ٹرمپ کی تنقید انٹیل پر اس وقت آئی ہے جب اس نے گرافکس پروسیسنگ چپس کی پیداوار میں نِوِڈیا جیسے چپ سازوں سے پیچھے رہ جانے کی شکایت کی ہے۔
یہ تبصرہ ارکنساس کے سینیٹر ٹام کاٹن کی طرف سے انٹیل کے چیئرمین فرینک ییری کو بھیجے گئے خط کے بعد آیا جس میں انہوں نے ٹان کے چین سے تعلقات اور سیمی کنڈکٹر کمپنیوں میں ان کی سرمایہ کاری پر سوال اٹھایا تھا۔
کاٹن نے کہا ہے کہ ٹان نے درجنوں چینی کمپنیوں کو کنٹرول کیا ہے جن میں سے آٹھ کے پیپلز لبریشن آرمی سے روابط ہیں۔
انٹیل نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی انتظامیہ اور بورڈ امریکا کی قومی اور اقتصادی سلامتی کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے پر عزم ہیں اور وہ صدر کے امریکا فرسٹ ایجنڈے کے مطابق اہم سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

ٹان، جو کہ 65 سال کے ہیں ٹیکنالوجی اور وینچر کیپیٹل کے ایک تجربہ کار فرد ہیں اور انٹیل کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر مارچ میں تعینات کیے گئے تھے۔ انٹیل کا مارکیٹ ویلیو تقریبا 89 ارب ڈالر ہے جبکہ اس کا حریف نِوِڈیا کا مارکیٹ ویلیو 4.4 ٹریلین ڈالر ہے۔
ٹان نے انٹیل کی غیر اہم اثاثوں کو فروخت کرنے ملازمتوں میں کمی کرنے اور آپریٹنگ اخراجات کو کم کرنے کے لیے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
انٹیل نے امریکا میں سیمی کنڈکٹر کی تیاری کے لیے چپس اینڈ سائنس ایکٹ سے تقریبا آٹھ ارب ڈالر وصول کیے ہیں جو کہ ایک قومی سلامتی کے قانون کے طور پر پیش کیا گیا تھا تاکہ امریکا غیر ملکی چپ کی تیاری پر انحصار کم کر سکے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے ’غزہ شہر پر فوجی کنٹرول‘ کے منصوبے کی منظوری دے دی
چند غیر ملکی سیمی کنڈکٹر سازوں نے حالیہ دنوں میں امریکا میں اپنی پیداوار بڑھانے کا اعلان کیا ہے جن میں تائیوان کا ٹی ایس ایم سی اور جنوبی کوریا کا سیمسنگ شامل ہیں۔ چپس ایکٹ کے علاوہ کمپنیوں نے 400 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔
واضع رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس سے چپس ایکٹ کو منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ ٹیکس زیادہ موثر طریقہ ہے تاکہ کمپنیاں امریکا میں چپ سازی کے پلانٹس قائم کریں۔