Follw Us on:

’دونوں فریقین کے لیے فائدہ مند علاقائی تبادلے‘، یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا خیر مقدم

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
European
روسی اور یوکرینی حکام سے اس سلسلے میں فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں مل سکا۔ (فوٹو: رائٹرز)

یورپی رہنماؤں نے ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے، جس کا مقصد یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے پر بات چیت کرنا ہے۔

تاہم، رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو پر دباؤ برقرار رکھا جائے اور یوکرین و یورپ کے سلامتی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ جمعہ کو الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کریں گے، جبکہ اس عمل میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شامل ہیں اور فریقین ایک ایسے معاہدے کے قریب ہیں جو ساڑھے تین سال سے جاری تنازع کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ اس وقت پیوٹن اور زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی سربراہی اجلاس کے لیے بھی تیار ہیں، مگر فی الحال پیوٹن کی درخواست پر دوطرفہ ملاقات کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

روسی اور یوکرینی حکام سے اس سلسلے میں فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں مل سکا۔

ممکنہ معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن ٹرمپ نے کہا کہ اس میں “دونوں فریقوں کے لیے فائدہ مند علاقائی تبادلے” شامل ہوں گے، جو ممکنہ طور پر یوکرین کو اپنے بڑے حصے سے دستبردار ہونے پر مجبور کر سکتے ہیں, ایک ایسا نتیجہ جسے زیلنسکی اور یورپی اتحادی روسی جارحیت کو بڑھاوا دینے کے مترادف سمجھتے ہیں۔

Missile
رہنماؤں نے واضح کیا کہ یوکرین میں امن کا راستہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر طے نہیں ہو سکتا۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اور یوکرین و یورپی اتحادیوں کے نمائندوں سے چیوننگ ہاؤس، جنوب مشرقی لندن میں ملاقات کی تاکہ ٹرمپ کی امن کوششوں پر بات چیت کی جا سکے۔

فرانس، اٹلی، جرمنی، پولینڈ، برطانیہ، فن لینڈ کے رہنماؤں اور یورپی کمیشن کی صدر کے مشترکہ بیان میں ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم کیا گیا، تاہم اس بات پر زور دیا گیا کہ یوکرین کی حمایت اور روس پر دباؤ جاری رہنا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا “ہم اس یقین پر متفق ہیں کہ کوئی بھی سفارتی حل یوکرین اور یورپ کے اہم سلامتی مفادات کا تحفظ کرے۔” اس میں مزید کہا گیا کہ ان مفادات میں مضبوط اور قابل اعتماد سیکیورٹی ضمانتیں شامل ہیں تاکہ یوکرین اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع مؤثر طریقے سے کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ’نوبیل انعام کی کوششیں یا حقیقی امن‘، ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا، پاکستان کا خیر مقدم

رہنماؤں نے واضح کیا کہ یوکرین میں امن کا راستہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر طے نہیں ہو سکتا اور اس اصول پر قائم ہیں کہ “بین الاقوامی سرحدیں طاقت کے زور پر تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات موجودہ لائن آف کنٹیکٹ سے شروع ہونے چاہئیں اور یہ بات چیت صرف جنگ بندی یا جھڑپوں میں کمی کی صورت میں ممکن ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس