Follw Us on:

اسمارٹ واچز ذہنی تناؤ کو مانیٹر کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Deprassion
اسمارٹ واچز نہ صرف وقت بتانے یا قدم گننے کے لیے استعمال ہوتی ہیں بلکہ یہ دل کی دھڑکن، نیند اور ذہنی دباؤ پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ (تصویر: ڈان نیوز)

اسمارٹ واچز نہ صرف وقت بتانے یا قدم گننے کے لیے استعمال ہوتی ہیں بلکہ یہ دل کی دھڑکن، نیند اور ذہنی دباؤ پر بھی نظر رکھتی ہیں۔

تازہ تحقیق جو جرنل آف سائیکوپیتھالوجی اینڈ کلینیکل سائنس میں شائع ہوئی۔ اس میں تقریباً 800 یونیورسٹی کے طلباء نے حصہ لیا جنہوں نے گارمن ویوو اسمارٹ چار اسمارٹ واچ پہنی اور اپنے جذباتی حالات جیسے خوشی، پریشانی یا دباؤ کے بارے میں خود رپورٹ کی۔

 اس کے بعد ان کے بیانات کا موازنہ اس واچ کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے ‘اسٹریس لیول’ سے کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں میں اکثر فرق پایا گیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ واچ جو کچھ بتا رہی تھی وہ انسان کی اصل جذباتی حالت سے ہم آہنگ نہیں تھا۔

تحقیق کے مطابق زیادہ تر افراد کے لیے واچ کا اسٹریس ڈیٹا اور ان کی خود کی رپورٹ کی گئی جذباتی کیفیت میں تضاد تھا۔

Depration
گارمن کمپنی کی تجویز ہے کہ اسمارٹ واچ کو روزانہ، خاص طور پر نیند کے دوران، مسلسل پہننا درست نتائج کے لیے ضروری ہے۔ (تصویر: ڈان نیوز)

گارمن کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی واچ دل کی دھڑکن اور اس میں تبدیلی کی بنیاد پر اسٹریس کا اندازہ لگاتی ہے۔ اس کا اسکور 0 سے 100 کے درمیان ہوتا ہے۔

تاہم کمپنی خود بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اسٹریس کا اندازہ لگانا اتنا آسان نہیں۔ مثلاً سیڑھیاں چڑھنے اور عوامی تقریر کرنے دونوں سے دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو سکتا ہے مگر ایک جسمانی محنت ہے اور دوسرا جذباتی دباؤ۔

گارمن کمپنی کی تجویز ہے کہ اسمارٹ واچ کو روزانہ، خاص طور پر نیند کے دوران، مسلسل پہننا درست نتائج کے لیے ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: نیا وزیراعظم لانے کی افواہیں، کیا شہباز شریف جارہے ہیں؟

واضع رہے کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسمارٹ واچ نیند، فٹنس اور دل کی دھڑکن پر نظر رکھنے کے لیے کارآمد ہے تاہم اس کے ‘اسٹریس الرٹس’ پر مکمل انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ اسمارٹ واچ ایک مفید ٹول ہے لیکن ذہنی دباؤ یا جذباتی کیفیت کو پہچاننے کے لیے اس پر مکمل بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔

اگر آپ کو مسلسل ذہنی دباؤ محسوس ہو رہا ہو تو بہتر ہے کہ کسی ڈاکٹر، تھراپسٹ یا ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں۔ ٹیکنالوجی مدد فراہم کر سکتی ہے، لیکن انسان کی اصل ذہنی کیفیت کو سمجھنے کے لیے اب بھی انسانی رابطہ ہی سب سے بہتر طریقہ ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس