آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، یہ فیصلہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے اسی نوعیت کے اقدامات کے بعد کیا جا رہا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آسٹریلیا کو فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کی جانب سے یہ یقین دہانی حاصل ہوئی ہے کہ وہ غیر مسلح ہوگی، عام انتخابات کرائے گی اور اسرائیل کے حقِ وجود کو تسلیم کرتی رہے گی۔
دو ریاستی حل مشرقِ وسطیٰ میں تشدد کے چکر کو توڑنے اور غزہ میں جاری تنازع، تکلیف اور بھوک کو ختم کرنے کی انسانیت کی بہترین امید ہے۔
البانیز نے کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب فلسطینی صدر محمود عباس نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ آئندہ کسی بھی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ قدم گزشتہ دو ہفتوں کے دوران برطانیہ، فرانس، نیوزی لینڈ اور جاپان کے وزرائے اعظم سے ہونے والی بات چیت کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک موقع کی گھڑی ہے اور آسٹریلیا عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
فلسطینی اتھارٹی، جو مغربی کنارے کے بعض حصوں پر کنٹرول رکھتی ہے، نے کہا کہ ریاست کو تسلیم کرنا اس کے عوام کے حقِ خود ارادیت کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کا اظہار ہے۔
غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا “دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف” ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے یہ فوجی آپریشن 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے بعد شروع کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔