Follw Us on:

پاکستان میں اقلیتی بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور جبری تبدیلی مذہب کے بڑھتے واقعات، این سی آر سی رپورٹ جاری

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Minorities
پاکستان میں مذہبی اقلیتیں مجموعی آبادی کا تقریباً 3.72 فیصد ہیں۔ (فوٹو: فائل)

نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (این سی آر سی) کی جانب سے یونیسیف کے تعاون سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو نظامی تعصبات اور سنگین مسائل کا سامنا ہے، جن میں سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اپریل 2023 سے دسمبر 2024 کے دوران این سی آر سی کو اقلیتی بچوں پر مظالم سے متعلق 27 شکایات موصول ہوئیں۔ سب سے زیادہ 40 فیصد کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے، جہاں جنوری 2022 سے ستمبر 2024 کے دوران پولیس ریکارڈ کے مطابق متاثرین میں 547 مسیحی، 32 ہندو اور 2 احمدی شامل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتقامی کارروائی کے خوف اور ادارہ جاتی تعصب کے باعث اصل اعداد و شمار کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں مذہبی اقلیتیں مجموعی آبادی کا تقریباً 3.72 فیصد ہیں اور یہ طبقہ معاشی، سماجی اور قانونی چیلنجز سے دوچار ہے۔

مطالعے کے مطابق اقلیتی بچے بھٹہ مزدوری اور زرعی شعبے میں جبری مشقت کا غیر متناسب حد تک شکار ہیں۔ تعلیمی نصاب میں بھی اکثر ایسے مواد کی نشاندہی کی گئی، جو دقیانوسی تصورات کو فروغ دیتا ہے، جس سے بچوں میں احساسِ بیگانگی بڑھتا ہے اور اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔

Minorities ii
اقلیتی بچے بھٹہ مزدوری اور زرعی شعبے میں جبری مشقت کا غیر متناسب حد تک شکار ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

پاکستان اس وقت دنیا میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں پانچ سے 16 سال کی عمر کے تقریباً دو کروڑ 28 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں سب سے سنگین مسائل میں کم عمر ہندو اور مسیحی لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی جبری شادیوں کو قرار دیا گیا ہے، جو بالخصوص سندھ اور جنوبی پنجاب میں عام ہیں۔

لازمی پڑھیں: وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطینی عوام کو ان کا بنیادی حق دلانے میں عملی کردار ادا کرے، پاکستان

این سی آر سی نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ قومی اور صوبائی سطح پر سخت قوانین بنا کر جبری تبدیلی مذہب کو جرم قرار دیا جائے۔ مجرموں کو سخت سزائیں دی جائیں، لازمی تحقیقات اور مقدمات چلائے جائیں اور ایسے نکاح خواں کو بھی جوابدہ بنایا جائے جو کم عمری یا جبری شادی میں سہولت کار کا کردار ادا کریں۔

کمیشن نے مزید تجویز دی کہ مذہب کی ہر تبدیلی کو عدالت کے ذریعے قانونی توثیق لازمی قرار دیا جائے، جس میں مجسٹریٹ کی موجودگی، معتبر گواہوں کی گواہی اور آزادانہ و باخبر رضامندی کی تصدیق شامل ہو۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس