پاکستان کے قیام کا مقصد ایک اسلامی ریاست کا قیام تھا، مگر آزادی کے 78 برس بعد بھی ملک میں اسلامی سیاسی، معاشی اور عدالتی نظام نافذ نہیں ہو سکا۔
قاسم احمد راجہ نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کی تقریر میں ہر شہری کو اپنی عبادت گاہ میں جانے کی آزادی دینے کا مطلب سیکولر ازم نہیں، بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔اسلام اقلیتوں کو مذہبی آزادی دیتا ہے، لیکن بعض سیکولر نظام یہ آزادی سلب بھی کر سکتے ہیں، جیسا کہ وسطی ایشیا کی مثال موجود ہے۔
قاسم احمد راجہ کے مطابق پاکستان میں نظام کی اصل تبدیلی افسروں کی شکل بدلنے سے نہیں آئے گی بلکہ مکمل اسلامی ڈھانچے کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے ماضی کے دعوے ،چاہے بھٹو کا شراب پر پابندی کا اعلان ہو، ضیاء الحق کا نظام مصطفیٰ، نواز شریف کا اسلامی جمہوری اتحاد یا عمران خان کا ریاستِ مدینہ کا وژن کسی نہ کسی حد تک اثرانداز ضرور ہوئے ۔
مزید پڑھیں:اگر کرپشن پر سزا دی جانے لگی تو زرداری، نواز اور شہباز شریف کہاں جائیں گے، حافظ نعیم الرحمان
مذہبی شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں انصاف نہ ہو، لوگ اپنی جذباتی وابستگی کے تحت ردعمل دیتے ہیں۔ مغرب میں یہ غصہ فٹبال یا اسلحہ کے کلچر میں نکلتا ہے، پاکستان میں مذہب کی وجہ سے۔ لیکن مذہب ہی وہ اخلاقی بندھن ہے جس نے معاشرے کو بکھرنے سے روکے رکھا ہے۔