امریکا نے پاکستان کو انڈیا کے مقابلے میں اہم تجارتی مراعات فراہم کی ہیں۔ پاکستان پر 19 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ بھارت پر 50 فیصد کا سخت ٹیکس نافذ کیا گیا ہے
فنانشل ٹائمز کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ دورہ امریکا کے بعد پاک،امریکاتعلقات میں غیر متوقع پیش رفت سامنے آئی ہے۔ دورے کے دوران فیلڈ مارشل نے فلوریڈا میں جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کا گرمجوش استقبال کیا گیا۔
فنانشل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے معاہدے کا وعدہ کیا، جب کہ پاکستان نے توانائی، معدنیات اور کرپٹو کے شعبوں میں امریکا کو سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کیے۔
ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینئر فیلو مائیکل کوگل مین نے اسےحیران کن پیش رفت قرار دیا، جبکہ مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو مارون وین بوم کے مطابق پاکستان ایک نایاب ملک ہے جو چین، ایران، خلیجی ممالک، روس کے کچھ حصے اور اب دوبارہ امریکہ کے ساتھ تعلقات رکھتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انڈیا، پاکستان کی وائٹ ہاؤس میں پذیرائی سے ناراض ہے اور مودی اور ٹرمپ کے درمیان کشیدگی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ پاکستان نے امریکی صدر کو جنگ بندی کے سہولت کار کے طور پر پیش کیا اور “ورلڈ لبرٹی فنانشل” کے ساتھ کرپٹو ٹوکنز کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ کرپٹو اور بلاک چین کے وزیر بلال بن ثاقب نے واشنگٹن میں تجارتی بات چیت میں حصہ لیا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق، پاکستان نے داعش کے ایک اعلیٰ دہشتگرد کی گرفتاری میں بھی اہم کردار ادا کیا اور بیک وقت امریکہ، چین، ایران، خلیجی ممالک اور روس کے ساتھ تعلقات قائم رکھے۔ امریکہ اب فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو خطے میں اسٹریٹجک ثالث کے طور پر دیکھ رہا ہے۔