پاکستان کرکٹ ٹیم ہمیشہ سے اپنی غیر متوقع کارکردگی کے لیے جانی جاتی رہی ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈیٹ پر ایک صارف نے نہایت سادہ مگر معنی خیز سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان کرکٹ ٹیم واقعی کبھی ناقابلِ شکست رہی ہے۔
اس صارف نے اپنی پوسٹ میں ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ 1998-99 سے لے کر آج تک پاکستان کرکٹ میں ایک چیز مستقل رہی ہےاور وہ ہےغیر یقینی۔ صارف نے بنگلہ دیش، آئرلینڈ، زمبابوے، افغانستان اور امریکہ کے خلاف شکستوں کو بطور مثال پیش کیااور یہ سوال اٹھایا کہ کیا کوئی سنجیدہ ٹیم جو “ناقابلِ شکست” کہلواتی ہو اور باقاعدگی سے ایسی ٹیموں سے ہارتی ہے؟
اس سوال کے بعد ریڈیٹ کے کئی صارفین نے کمنٹ سیکشن میں جواب دئیے،ان میں سے ایک صارف نے موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چھوٹی ٹیموں سے ہار جانا کوئی نئی بات نہیں، لیکن مسلسل ان سے شکست کھانا ایسی چیز ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ اُن کے مطابق اب تو صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ ہم ان ٹیموں سے ہارتے نہیں، بلکہ ان کے برابر ہو چکے ہیں۔ان کے مطابق اب آپ اسے چھوٹے بچوں سے ہارنا بھی نہیں کہہ سکتے، کیونکہ ہم ایک ہی سطح پر آ چکے ہیں۔

اسی طرح ایک اور صارف نے 80 کی دہائی کے پاکستان کو یاد کرتے ہوئے اسے وہ ٹیم قرار دیا جو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھڑی ہو سکتی تھی۔ان کے مطابق عمران خان،میاں جاوید داد اور قادر جیسے کھلاڑی اُس دور کی شناخت تھے۔ اگر کوئی ٹیم ویسٹ انڈیز کے غلبے کو چیلنج کر سکتی تھی تو وہ پاکستان ہی تھا۔

ایک اور صارف نے موجودہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کی مثال دے کر کہا کہ وہ بھی ناقابلِ شکست نہیں ہیں لیکن اتنی مضبوط ضرور ہیں کہ اکثر اوقات جیت ان کے حق میں جاتی ہے۔
ان کے مطابق یہ ٹیمیں10 میں سے 9 بار میچ جیت جاتی ہیں اور اگر ایک بار ہار بھی جائیں تو اگلے میچ میں زبردست واپسی کرتی ہیں۔ یہی مزاج 90 کی دہائی کی پاکستانی ٹیم میں بھی تھا۔
ایک صارف نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ٹیم کبھی مکمل طور پر ناقابلِ شکست نہیں رہی، لیکن کچھ ادوار میں اس نے بے مثال کارکردگی دکھائی۔جیسے1981 سے 1995 تک پاکستان ٹیسٹ میں ہوم گراؤنڈ پر ناقابل شکست رہا، 1976 سے 2002 تک دنیا کی ٹاپ تین ٹیموں میں شامل رہا اور 2010 سے 2017 تک یو اے ای میں کسی کو جیتنے نہیں دیا۔

ایک اور صارف نے بڑی حقیقت پسندی سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نہیں، پاکستان کبھی ویسٹ انڈیز یا آسٹریلیا جیسی ناقابلِ شکست ٹیم نہیں رہی۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ ہم واقعی ایک بہت اچھی ٹیم تھے جو کسی بھی دن کمال دکھا سکتی تھی۔

پاکستان کرکٹ کی اصل پہچان طاقت، جذبات، جوش، غیر یقینی اور کبھی کبھی کمال رہی ہے۔ لیکن اب صورتحال وہ نہیں رہی۔ اب سوال یہ نہیں کہ کیا پاکستان ناقابلِ شکست ہے ۔اب تو سوال یہ ہے کہ کیا وہ بحیثیت ٹیم ایک معیار پر کھڑی بھی ہے یا نہیں؟ اور اگر نہیں تو واپسی کا سفر کہاں سے شروع ہوگا؟