Follw Us on:

“بلاول کے خطاب سے کیا تاجروں کے مسائل حل ہوجائیں گے” امیر جماعتِ اسلامی کراچی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
(فائل فوٹو: گوگل)

امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو نے کراچی کے تاجروں سے خطاب کیا اور کہا کہ کراچی کے تاجر چغلی نا کریں۔ اب اگر کراچی کے تاجر اپنے جائز حق کے لیے بات کرتے ہیں تو یہ چغلی ہے۔

امیر جماعتِ اسلامی منعم ظفر خان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب کراچی میں بھتہ خوری کا عروج  تھا۔ اب بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ کراچی کے تاجر چغلی نہ کریں۔ 16 سال سے برسر اقتدار حکومت سے میرا سوال ہے کہ  کیا کل جو خطاب کیا گیا تھا اس میں صنعتکاروں کو امید ہوگی کہ ان کے مسئلے حل ہوں گے؟

انھوں نے کہا کہ کراچی بھرپور ٹیکس ادا کرتا ہے، یہ  وہ شہر ہے جس نے 2500 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔دوسری طرف کراچی کے تاجر اگر اپنے جائز حق کے لیے بات کریں تو یہ چغلی ہےاور اگر وہ آرمی چیف کے سامنے بات کریں تو یہ چغلی کھانا ہے۔

فائل فوٹو / گوگل

امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے سوال کیا کہ مراد علی شاہ اور  بلاول بھٹو یہ  بتائیں گےکہ ماضی میں کراچی میں جو بھتہ خوری ہوتی رہی ، گینگ سٹر بھتہ خوری عروج پر رہی ، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ بھی بتائیں کہ لیاری امن کمیٹی کے نام پر بھتہ کون لیتا تھا؟آپ نے جس طرح میکنزم بنایا ہے اس کا جواب تو دینا ہوگا۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ اسکیم 33 میں کیا کچھ ہورہا ہے، جہاں غریب لوگوں کی زمینوں پر روز کی بنیاد پر بھتہ لیا جاتا ہے۔دوسری طرف ایس بی سی اے اور  ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے محکمے بھتے کا گڑھ ہیں،نئی نمبرز پلیٹس بنائی جارہی ہے جو ایک نیا دھندہ ہے۔سندھ حکومت اورقابض میئر یہ بتائیں کہ میونسپل ٹیکس کہاں جارہا ہے؟

انھوں نے کہا کہ کوئی بتائے گا کہ کیوں کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہورہا ہے؟ یہ لوگ باتیں جمہورہت کی کر رہے ہیں مگر ٹیکس ادا کرتے کرتے کراچی کے لوگوں کی قمر ٹوٹ کررہ گئی ہے۔

دوسری طرف کراچی کے لوگوں کوٹوٹی سڑکیں ، بہتے گٹراوربرائے نام گیس دی جارہی ہے۔ واٹر ٹینکرز میں لوگوں کو پانی فروخت کیا جارہا ہےاور یہ سارا دھندہ پی پی پی کی سربراہی میں صوبائی حکومت کر رہی ہے۔

فائل فوٹو / گوگل

کراچی کی اس حالت کا ذمہ دار سارا گٹھ جوڑ ہے جو کراچی کو مل کر کھا رہاہے، مگر کراچی کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ کراچی کے علاقے ملیر میں کالا بورڈ کے برساتی نالے میں بزرگ شہری گر کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن میئر کراچی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔  یہ سارا دھندہ ہے جوجمہوریت کے نام پر کیا جارہا ہے ۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مزاحمت جاری ہے اور یہ صرف شہر کے مسائل کو اجاگر کرتی ہے۔ ہمارے 9 ٹائون میں جتنے کام ہوئے ہیں، وہ کراچی والے دیکھ رہے ہیں۔ پی پی پی کی سربراہی میں پارکوں پر قبضے کیے جارہے ہیں، کلفٹن میں اہل علاقہ سول سوسائٹی کھیلوں کے میدانوں پر قبضے کررہے ہیں، مگر کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا۔

انھوں نے کہاکہ جماعتِ اسلامی اس پورے عمل کی مذمت کرتی ہے، اس کے علاوہ حقوق کراچی کی تحریک آگے بڑھ رہی ہے۔ ایک جانب بلدیاتی مسائل ہیں تو دوسری جانب قانون نافذ کرنے والوں نے آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ فیڈرل بی ایریا میں گھر کےسامنے ایک شخص کو گولی ماردی گئی ۔گزشتہ سال بھی 111 افراد کو اسی ضمن میں مار دیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ کی زمہ داری ہے کہ وہ اس بات پر توجہ دے کہ  لوگوں کو کیوں مارا جارہا ہے؟ جب کسی کی جان جاتی ہےتو اس کے اہل ِخانہ سے پوچھیں کہ ان پر کیا گزرتی ہے۔

فائل فوٹو / گوگل

امیر جماعتِ اسلامی نے پی پی پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ  26دنوں میں  شہر میں صرف کتے کے کاٹنے کے 2 ہزار کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پی پی پی کا ویزن ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم سے محروم کیا جائے، ہروہ طبقہ جس کا تعلق تعلیم سے ہے اسے محروم کردیا جائے۔ پورےصوبے میں جامعات کی کلاسز کا بائیکاٹ کیا گیا ہے لیکن پی پی پی اپنے جہالت کے ویزن پر ڈٹی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ اس بائیکاٹ کی وجہ سندھ سرکار یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم  ہے، جس کے تحت اب کوئی بھی 20 یا 21 گریڈ کا آفیسر یونیورسٹی کا وائس چانسلر بن سکتا ہے۔ سندھ میں یہ فیصلہ ایک بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اساتذہ اور ماہرینِ تعلیم کی جانب سے گزشتہ کئی دنوں سے سراپا احتجاج کیا جارہا ہے اور جامعات کی کلاسسز کا مکمل بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس