یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کے قائدین یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے جائیں گے تاکہ انہیں تقویت دی جا سکے، کیونکہ امریکی صدر یوکرین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ایک فوری امن معاہدے کو قبول کرے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے ساتھ بات چیت سے ایک روز قبل جرمن چانسلر فریڈرش مرز، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اتحادیوں کے ساتھ ایک اجلاس کی میزبانی کی، جس کا مقصد زیلنسکی کی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہے، بالخصوص ایسے مؤثر سکیورٹی گارنٹیز کو حتمی شکل دینا جن میں امریکا کا کردار شامل ہو۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ زیلنسکی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ معاہدہ طے کریں، اس سے قبل وہ جمعہ کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے مل چکے ہیں۔
رائٹرز کے ذرائع کے مطابق امریکا اور روسی رہنماؤں نے ایسے تجاویز پر بات کی جس کے تحت روس یوکرین کے چند چھوٹے زیرِ قبضہ علاقے چھوڑ دے گا، بدلے میں یوکرین مشرق میں قلعہ بند زمین کا ایک حصہ دے گا اور دیگر محاذوں پر جنگ بندی طے ہو گی۔

بظاہر پوٹن کے کچھ مطالبات یوکرین کے لیے قبول کرنا نہایت مشکل ہیں، جو کہ یورپ کی 80 سالہ تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ یہ جنگ ساڑھے تین برس سے جاری ہے اور اس میں دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
یورپی اتحادی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ زیلنسکی کو پچھلی اوول آفس ملاقات کا تجربہ دوبارہ نہ ہو، جو رواں برس فروری میں ہوا تھا۔ اس ملاقات میں ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی کو عوامی طور پر سرزنش کی تھی اور انہیں “ناشکرا” اور “بے ادبی کرنے والا” قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں:امریکا کا غزہ سے آنے والے لوگوں کے لیے تمام وزیٹر ویزے معطل کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لاین بھی واشنگٹن جائیں گی، اسی طرح فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب بھی اس وفد کا حصہ ہوں گے، جنہیں رواں برس کے آغاز میں فلوریڈا میں ٹرمپ کے ساتھ گالف کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی بھی شریک ہوں گی جو ٹرمپ کی کئی پالیسیوں کی حامی ہیں۔