اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اتوار سے غزہ کے رہائشیوں کو جھونپڑیاں اور دیگر پناہ گاہ کا سامان فراہم کیا جائے گا تاکہ انہیں جنگی علاقوں سے نکال کر غزہ کے جنوبی حصے میں منتقل کیا جا سکے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے گزشتہ اتوار کو کہا تھا کہ اس آپریشن سے قبل عام شہریوں کو غزہ سٹی سے نکال کر “محفوظ زونز” میں منتقل کیا جائے گا، جسے انہوں نے حماس کا “آخری گڑھ” قرار دیا۔
فوج کے مطابق یہ پناہ گاہ کا سامان اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ذریعے کیرم شالوم کراسنگ سے غزہ کے جنوبی حصے میں پہنچایا جائے گا، جسے وزارت دفاع کے اہلکاروں کی جانچ پڑتال کے بعد منتقل کیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور کے ایک ترجمان نے اسرائیل کے ان منصوبوں پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ تاہم انہوں نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ اسرائیل نے پناہ گاہوں کی اشد ضرورت کو تسلیم کیا اور ایک بار پھر جھونپڑیاں اور دیگر سامان غزہ میں جانے کی اجازت دی۔ ترجمان کے مطابق: “اقوامِ متحدہ اور اس کے شراکت دار اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔”

اقوامِ متحدہ نے جمعرات کو خبردار کیا تھا کہ اگر غزہ سٹی کے خلاف یہ منصوبہ آگے بڑھا تو پہلے سے بدترین انسانی حالات میں مبتلا ہزاروں خاندان مزید تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیں گے۔
فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، حتیٰ کہ جنوبی علاقے بھی نہیں جہاں اسرائیل بار بار لوگوں کو منتقل ہونے کا حکم دیتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا کا غزہ سے آنے والے لوگوں کے لیے تمام وزیٹر ویزے معطل کرنے کا اعلان
فوج نے اس سوال پر کوئی جواب دینے سے انکار کیا کہ آیا یہ پناہ گاہ کا سامان صرف غزہ سٹی کے لگ بھگ 10 لاکھ رہائشیوں کے لیے ہے یا نہیں اور آیا انہیں غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں منتقل کیا جائے گا جو مصر کی سرحد کے قریب ہے۔