ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے اتوار کے روز ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا، جس کا مقصد غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کے خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی اور وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر کے جنگ ختم کریں ، اس احتجاج کے دوران 38 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں اسارے رائٹرز کے مطابق مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے اور یرغمالیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جبکہ ملک بھر میں ریلیوں کے دوران سیٹیاں، ہارن اور ڈھول کی آوازیں گونجتی رہیں۔ کچھ مظاہرین نے سڑکوں اور شاہراہوں کو بند کر دیا، جن میں یروشلم اور تل ابیب کو ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی شامل تھی۔
تل ابیب کے ایک عوامی چوک پر خطاب کرتے ہوئے یرغمالی متان اینگرسٹ کی والدہ انات اینگرسٹ نے کہاکہ آج سب کچھ اس لیے رُک گیا ہے تاکہ سب سے بڑی قدر زندگی کی حرمت کو یاد کیا جا سکے۔
تل ابیب میں یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے والوں میں ہالی ووڈ کی معروف اسرائیلی اداکارہ گل گڈٹ بھی شامل تھیں، جو فلم “ونڈر وومن” اور “فاسٹ اینڈ فیوریس” سیریز میں اپنے کردار کے باعث مشہور ہیں۔

ہفتے کے روز سے قبل کچھ کاروباری اداروں اور تنظیموں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ملازمین کو ملک گیر ہڑتال میں شامل ہونے کی اجازت دیں گے۔ اگرچہ کچھ کاروبار بند رہے، لیکن کئی دفاتر کھلے رہے کیونکہ اسرائیل میں یہ عام کام کا دن تھا۔ اسکول موسم گرما کی تعطیلات کی وجہ سے پہلے ہی بند ہیں۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق دوپہر 2 بجے تک 38 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس اور سڑکیں بند کرنے والے مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، بعض کو اہلکاروں نے اٹھا کر ہٹا دیا۔
مزید پڑھیں:امریکا کا غزہ سے آنے والے لوگوں کے لیے تمام وزیٹر ویزے معطل کرنے کا اعلان
مظاہرے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے کے قریب اس وقت عارضی طور پر رک گئے جب تل ابیب، یروشلم اور دیگر شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے۔ بتایا گیا کہ یمن کی جانب سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیلی دفاعی نظام نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔