Follw Us on:

حماس نے غزہ کے شہریوں کو بے دخل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
حماس نے غزہ کے شہریوں کو بے دخل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا۔(فوٹو روئٹرز )

فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کے شہریوں کو منتقل کرنے کے منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اسے نسل کشی اور بے گھر ہونے کی ایک نئی لہر قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اتوار کے روز جاری کیے گئے بیان میں حماس نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جنوبی غزہ میں خیمے اور دیگر پناہ گاہوں کا بندوبست درحقیقت ایک صاف دھوکہ ہے، جس کے پیچھے انسانی مقاصد کی آڑ میں ایک سنگین جرم کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کا مؤقف ہے کہ خیمے اور دیگر سامان ان افراد کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں جنہیں جنگی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ تاہم، حماس نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک “وحشیانہ جرم” کی تیاری ہے جسے اسرائیلی قابض افواج عملی جامہ پہنانا چاہتی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں اعلان کیا تھا کہ وہ شمالی غزہ شہر پر قبضے کے لیے ایک نئی کارروائی شروع کرنے جا رہا ہے۔ غزہ شہر، جو کہ اس علاقے کا سب سے بڑا شہری مرکز ہے، اسرائیلی حملوں کا نیا ہدف بننے والا ہے۔

Hamas 2
غزہ کی تقریباً 2.2 ملین آبادی  انتہائی سنگین انسانی بحران سے دوچار ہے :(فوٹو روئٹرز)

 اس پیش رفت نے عالمی برادری میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ یہ علاقہ پہلے ہی تباہ حالی کا شکار ہے اور وہاں کی تقریباً 2.2 ملین آبادی  انتہائی سنگین انسانی بحران سے دوچار ہے۔

یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں، اسرائیلی حکام کے مطابق  1,200 افراد ہلاک  ہوئے تھے۔جب کہ  251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے : اسرائیلی فوج کا غزہ کے رہائشیوں کو جنوبی علاقے میں منتقل کرنے کا اعلان

اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف جاری فوجی کارروائی کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 61,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جنگ نے غزہ میں خوراک کے شدید بحران کو جنم دیا ہے، جب کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ اندرونی طور پر بے گھر ہو چکا ہے اور شہر کا بیشتر حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس