پاکستان میں اقلیتوں کو وہ احترام اور مذہبی آزادی میسر ہے جو خطے کے کئی ممالک میں نظر نہیں آتی،گرجا گھروں، مندروں اور گوردواروں کی بحالی سے لے کر عبادت کی آزادی تک، ریاست نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
سردار درشن سنگھ نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں خود کو کبھی اقلیت نہیں سمجھتا، میں اکثریت کا فرد ہوں۔ اللہ کا شکر ہے کہ مجھے آج تک کوئی بڑی پریشانی نہیں ہوئی،میرے 98 فیصد دوست مسلمان ہیں اور جہاں بھی جاتا ہوں، لوگ مجھے بے حد عزت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں “اقلیت” جیسا لفظ ہونا ہی نہیں چاہیے، ہم سب پاکستانی ہیں اور ساری عوام ایک دوسرے سے محبت کرتی ہے، بالخصوص پنجاب کو میں سب سے محفوظ جگہ پاتا ہوں۔
سردار درشن سنگھ نے کہا کہ میں پہلی بار 1998 میں کاروبار کے سلسلے میں لاہور آیا تھا، پھر یہاں کے لوگوں نے مجھے ایسا اپنا لیا کہ پشاور واپس جانے کا موقع نہ ملا۔ میں دنیا کے کئی ممالک گھوم چکا ہوں لیکن جتنی عزت اور احترام پاکستان میں سکھوں کو ملتی ہے، وہ دنیا میں کہیں نہیں۔ ہم اپنے مذہبی اور قومی دن اہلِ خانہ کے ساتھ اور مختلف اداروں میں خوشی کے ساتھ مناتے ہیں۔ پاکستان سب کے لیے ایک ہے، چاہے مسلمان ہوں، ہندو ہوں یا سکھ، ہم سب آپس میں بھائی بہن ہیں۔
مزید پڑھیں؛آزادیِ اظہار یا علیحدگی پسندی، سکھوں کا خالصتان ریفرنڈم کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ میں لاہور میں لبرٹی مارکیٹ کا جنرل سیکریٹری ہوں، یہاں لوگ آ کر ملتے ہیں، گلے لگاتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں سکھ موجود ہیں۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ یہ صرف آپ کا نہیں، ہمارا بھی ملک ہے۔ پاکستان ایک گل دستہ ہے جس میں ہر رنگ کا پھول ہے اور ہم سب ان پھولوں کی طرح ایک ساتھ ہیں، جو پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھے گا، ہم سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستان پر کسی کی بری نظر برداشت نہیں کی جا سکتی۔