Follw Us on:

پاکستان میں 14 نئے صوبے بنانے کی تجویز، کیا ملک میں صدارتی نظام نافذ ہوگا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 08 23 at 7.45.33 pm (1)
موجودہ چار صوبوں کا ماڈل انتظامی سطح پر ناکام ہو چکا ہے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

پاکستان میں ایک بار پھر نئے صوبوں کے قیام کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ سینئر سیاستدان اور آئینی ماہر نواب احمد رضا قصوری نے ملک میں 14 نئے صوبے بنانے اور پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام کے نفاذ کی بھرپور حمایت کی ہے۔

پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ موجودہ چار صوبوں کا ماڈل انتظامی سطح پر ناکام ہو چکا ہے اور عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف اور سہولیات کی فراہمی ممکن نہیں رہی۔ جب بندہ ڈیرہ غازی خان سے نکل کر لاہور آتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ متعلقہ افسر چھٹی پر ہے، تو یہ نظام عوام دشمن بن چکا ہے۔

احمد رضا قصوری نے کہا کہ لسانی، ثقافتی اور جغرافیائی بنیادوں پر صوبے بنانا پاکستان کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ انہوں نے اس تناظر میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی، سندھو دیش اور بلوچ علیحدگی کی تحریکوں کو بھی انہی نعروں کا شاخسانہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان نئے انتظامی یونٹس میں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیے جائیں، چھوٹی کابینہ ہو اور محدود معاشی خودمختاری دی جائے، جب کہ تمام بڑی طاقتیں مرکز کے پاس ہوں۔

احمد رضا قصوری نے موجودہ پارلیمانی نظام کو مکمل ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نظام نہ سیاسی استحکام لا سکا ہے، نہ ہی معیشت کو سنبھال سکا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی پارلیمانی نظام کو پاکستان کے لیے غیر موزوں قرار دیا تھا۔

کیا پاکستان کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ وقت کے تقاضوں پر پورا اترتا ہے؟ یا واقعی کوئی بڑی انتظامی و آئینی تبدیلی وقت کی ضرورت بن چکی ہے اور کون کون سے صوبے بنیں گے؟  ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ویڈیو کو مکمل دیکھیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس