جمعرات کو شائع ہونے الی ایک رپورٹ کے مطابق چوری اورظلم کےبڑھتے ہوئے واقعات لندن میں ریکارڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں جن میں زیادہ تر جرائم پیشہ افراد اور مجرمانہ گینگ شامل ہیں۔
برٹش ریٹیل کنزورٹیم (بی آر سی) کے مطابق سورے کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 31 اگست 2024 تک چوری کے 20 ملین واقعات رونما ہوئے، جو 55 ہزار فی دن بنتے ہیں، جس میں خوردہ فروشوں کو2.2بلین پاؤنڈز کا نقصان ہوا ہے۔
گزشتہ سال واقعات کی تعداد 16 ملین تھی۔
بی آر سی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر واقعات پیشہ ورانہ جرائم سے منسلک تھے، جہاں گینگ مختلف طریقوں سے پورے ملک میں دکانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
2023 اور 24 میں ظلم و تشدد کے واقعات 2ہزار کی حد کو عبور کر گئے جب کہ اس سے پہلے یہ واقعات 13 سو تک تھے۔

بی آر سی کے ہیڈ ہیلن ڈکنسن نے کہا “خوردہ فروشوں کے واقعات کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں۔ سٹورز مین موجود لوگ مارے جاتے ہیں ان پر تشدد کیا جاتا ہے ۔ ہر دن یہ ہو رہا ہے ۔ جرائم پیشہ افراد روز بروز مزید طاقتور اور پر تشدد ہو رہے ہیں”۔
ان جرائم کے پیش نظر عوام پولیس کے اقدامات سے اطمینان محسوس نہیں کرتی ہے۔ سروے میں 61 ٪ لوگوں نے پولیس کے اقدامات کو “برا” یا “بہت برا” قرار دیا ہے۔
ڈکنسن کا کہنا ہے کہ پولیس کے غیر مطمن جواب کو دیکھتے ہوئے مجرمان یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے پاس چوری اور ظلم و تشد د کرنے کا لائسنس موجود ہے”۔
بی آر سی کے مطابق ان جرائم کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں جو پیسے خرچ ہو رہے ہیں وہ بھی ریکارڈ ہائی جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 1.8بلین پاونڈزسی سی ٹی وی کیمرے، اینٹی تھیفٹ آلات اور سیکیورٹی کے عملے کے لیے خرچ کیے گئے ہیں۔
ٹیسلو سمیت بہت سے بڑے ریٹیلرز نے پچھلے ایک سال میں اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔