Follw Us on:

اسپیس ایکس نے پہلی مرتبہ ’مصنوعی سیٹلائٹ‘ کے نمونے خلا میں چھوڑ دیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (7)
اسپیس ایکس نے اپنے نئے راکٹ اسٹارشپ کے دسویں آزمائشی مشن میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ (تصویر: بی بی سی)

اسپیس ایکس نے اپنے نئے راکٹ اسٹارشپ کے دسویں آزمائشی مشن میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

یہ راکٹ منگل کی شب جنوبی ٹیکساس میں اسپیس ایکس کے اسٹار بیس مرکز سے امریکی وقت کے مطابق شام سات بج کر 30 منٹ پر روانہ ہوا۔

اس مشن میں پہلی بار مصنوعی سیٹلائٹس کے نمونے خلا میں چھوڑے گئے اور حرارت سے بچاؤ کے لیے تیار کیے گئے نئے ٹائلز کو فضا سے واپسی کے دوران جانچا گیا۔

چار سو تین فٹ بلند یہ نظام سپر ہیوی بوسٹر اور اسٹارشپ پر مشتمل ہے۔ لانچ کے تقریباً تین منٹ بعد سپر ہیوی بوسٹر نے اسٹارشپ کے بالائی حصے کو خلا میں پہنچا دیا۔

 لانچ کے 30 منٹ بعد اسٹارشپ نے آٹھ مصنوعی سیٹلائٹ ماڈل خلا میں چھوڑے جو اسپیس ایکس کی اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

یہ مظاہرہ اسپیس ایکس کے کمرشل مقاصد کے لیے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ ادارہ مستقبل میں انہی راکٹوں کے ذریعے بڑی تعداد میں سیٹلائٹس مدار میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Featured image (8)
لانچ کے 30 منٹ بعد اسٹارشپ نے اسٹار لنک کے 8 سیٹلائٹ خلا میں چھوڑے۔ (تصویر: وائیرڈ)

اس مشن میں فضا سے واپسی کے دوران انڈین سمندر کے اوپر مختلف اقسام کے حرارتی ٹائلز کو آزمایا گیا تاکہ مستقبل میں بار بار استعمال کے قابل حفاظتی نظام تیار کیا جا سکے۔

ایلون مسک کے مطابق سب سے بڑا چیلنج وہ حرارتی شیلڈ ہے جو ہر بار مشن کے بعد مرمت کے بغیر استعمال ہو سکے۔ ناسا کا اسپیس شٹل بھی اسی نوعیت کے ٹائلز استعمال کرتا رہا ہے تاہم انہیں اکثر تبدیل کرنا پڑتا تھا۔

واپسی کے دوران اسٹارشپ نے انجن کی مدد سے سمندر میں عمودی لینڈنگ کی تاہم کچھ دیر بعد وہ الٹ گیا اور دھماکے سے تباہ ہو گیا۔

 یہ عمل اسپیس ایکس کے مطابق متوقع تھا اور اس کا مقصد فلائٹ ٹرمینیشن سسٹم کا مظاہرہ بھی تھا۔

اس کامیاب آزمائش کے بعد ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شان ڈفی نے سوشل میڈیا پر ادارے کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ مشن چاند پر انسانوں کی واپسی کی تیاری کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

ناسا کا مشن آرٹیمس تھری سن 2027 میں اسٹارشپ کے ذریعے انسانوں کو چاند پر لے جانے کا ہدف رکھتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں تاخیر کا امکان موجود ہے۔

اسپیس ایکس کو اگلے مراحل میں خلا میں ایندھن بھرنے، چاند کی سطح پر محفوظ لینڈنگ اور دیگر تکنیکی مظاہرے مکمل کرنے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹار بیس میں تیزی سے نئے اسٹارشپ تیار کیے جا رہے ہیں اور رواں سال کمپنی کی آمدن 15  ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔

واضع رہے کہ اس مشن میں سپر ہیوی بوسٹر نے واپسی پر خلیج میکسیکو میں انجن کے ذریعے پانی پر لینڈنگ کی۔

 یہ تجربہ متبادل لینڈنگ نظام کی جانچ کے لیے کیا گیا۔ اس سے پہلے اسپیس ایکس کے بوسٹرز زمین پر لانچ ٹاور کے بازوؤں میں واپس آتے تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس