📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ خطرہ ٹلا نہیں اس وقت تینوں دریاؤں میں پانی ہے، ہیڈ تریموں پر پانی کم ہوگیا ہے، ہیڈ تریموں کو خطرہ نہیں۔ ہیڈ محمد والا سے آج رات 10 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزرے گا۔ ہیڈ سندھنائی پر کے قریب 14 موضع جات کو خالی کروالیا گیا ہے، 20 سے 24 ہزار آبادی متاثر ہوسکتی ہے، مائی صفوراں بند کو آج رات کسی بھی وقت توڑا جاسکتا ہے۔ انخلا مکمل ہوچکا ہے، 24 گھنٹے اہم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ملتان میں شہری آبادی کو اس وقت نقصان کا خدشہ نہیں ہے، آبادی محفوظ ہے، ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈال کرپل کومحفوظ بنایا جائے گا اور وہی پانی واپس دریائے چناب میں چلا جائے گا۔ بیٹ کے علاقے خالی ہوچکے ہیں ۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیہ نے جیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے راوی میں ہیڈ سندھنائی کے مقام پر اس وقت پانی کا شدید دباؤ ہے، رات کے کسی پہر مائی صفوراں کے مقام پر بند توڑا جاسکتا ہے۔
صدر الخدمت پروفیسرڈاکٹرحفیظ الرحٰمن نےتلوارپوسٹ میں قائم الخدمت ریلیف کیمپ کا دورہ کر کے سہولیات کا جائزہ لیا ہے اوردورے کے دوران کناروں پر آباد متاثرین اور پانی میں محصور خاندانوں سے ملاقات کے بعد امدادی سامان فراہم کیا۔ پانی میں محصور 100 متاثرہ خاندانوں کو خشک راشن، صاف پانی اور بچوں کے لیے بسکٹس فراہم کیے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 8 میں 95 ملی میٹر بارش ہوئی ہے، نالہ لئی میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیاہے۔ وفاقی دارالحکومت کے سیکٹرجی 11 میں بھی موسلادھار بارش ہوئی ہے، جب کہ راولپنڈی کے نالہ لئی میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ نالہ لئی کے اطراف رہنے والے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ قدرتی آفت نہیں رہی اور اب سیلاب بار بار آئیں گے، ہم کتنے بند باندھیں گے؟ فوری طور پر ڈیمز بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ سیلاب جب بھی آتا ہے تو کہا جاتا ہے اتنے ارب ڈالرز کا نقصان ہوگیا۔ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ سے مدد مانگتے ہیں، مگر اپنے اعمال درست نہیں کرتے۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی محمد خان درست کہتے ہیں کہ آمر ادوار میں ڈیمز بنے ہیں، جمہوری ادوار میں ڈیمز پر اتفاقِ رائے نہیں ہوتا۔ آمروں کے پاس طاقت ہوتی ہے، وہ طاقت سے اتفاقِ رائے پیدا کرلیتے ہیں۔
مکمل تفصیلات:
انڈیا کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے کے بعد پاکستان میں خطرناک سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
جھنگ کے قریب ہیڈ تریموں پر اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سیلابی ریلے نے اب تک 200 سے زائد دیہات کو ڈبو دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پنجاب کے تینوں بڑے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک حد تک سیلابی کیفیت برقرار ہے۔ اس صورتحال کے باعث اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 35 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے کے بعد پاکستان میں خطرناک سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
انڈیا نے گزشتہ روز ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر اطلاع دیے دریائے چناب میں پانی چھوڑا۔ محکمہ موسمیات نے سیلاب زدہ علاقوں میں آج بھی موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے جب کہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے بعض اضلاع میں بھی بارش کا امکان ہے۔
مزید جانیں: پنجاب اور سندھ میں سیلابی صورتحال، 20 لاکھ لوگ متاثر
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اگر صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو سدھنائی اور ہیڈ محمد والا کے مقامات پر شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے تاکہ آبادیوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال سے 22 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس اور 386 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں۔ ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 6 لاکھ 9 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
دریاؤں کی تازہ صورتحال کے مطابق دریائے راوی شادرہ پر بہاؤ 67 ہزار کیوسک ہے، بلوکی پر ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک اور سدھنائی پر 72 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج سلیمانکی پر بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک جبکہ راوی ستلج کے مقام پر 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب مرالہ پر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک، خانکی پر ایک لاکھ 76 ہزار کیوسک اور قادرآباد پر ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش ریکارڈ کی گئی جس میں لاہور 42 ملی میٹر، گجرانوالہ 19 ملی میٹر، خانیوال اور قصور 12 ملی میٹر، مری 11 ملی میٹر، گجرات اور نارووال 5 ملی میٹر اور سیالکوٹ 4 ملی میٹر شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون بارشوں کا نواں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق متاثرہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
محکمہ موسمیات نے سیلاب زدہ علاقوں میں آج بھی موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے جب کہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے بعض اضلاع میں بھی بارش کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اگر صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو سدھنائی اور ہیڈ محمد والا کے مقامات پر شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے تاکہ آبادیوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال سے 22 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس اور 386 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں۔
ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 6 لاکھ 9 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
دریاؤں کی تازہ صورتحال کے مطابق دریائے راوی شادرہ پر بہاؤ 67 ہزار کیوسک ہے، بلوکی پر ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک اور سدھنائی پر 72 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے ستلج سلیمانکی پر بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک جبکہ راوی ستلج کے مقام پر 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب مرالہ پر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک، خانکی پر ایک لاکھ 76 ہزار کیوسک اور قادرآباد پر ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش ریکارڈ کی گئی جس میں لاہور 42 ملی میٹر، گجرانوالہ 19 ملی میٹر، خانیوال اور قصور 12 ملی میٹر، مری 11 ملی میٹر، گجرات اور نارووال 5 ملی میٹر اور سیالکوٹ 4 ملی میٹر شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون بارشوں کا نواں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق متاثرہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔