Follw Us on:

نظام کے تسلسل اور کالا باغ ڈیم پر دوبارہ قومی اتفاق رائے سے متعلق اہم فیصلہ ہو چکا ہے، رانا ثناء اللہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Website web image logo (15)
پاکستان میں نظام کے تسلسل اور کالا باغ ڈیم پر دوبارہ قومی اتفاق رائے سے متعلق اہم فیصلہ ہو چکا ہے۔ (تصویر: ڈیلی جنگ)

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں نظام کے تسلسل اور کالا باغ ڈیم پر دوبارہ قومی اتفاق رائے سے متعلق اہم فیصلہ ہو چکا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ’نظام کے تسلسل‘ سے متعلق ایک اہم فیصلہ مری میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تسلسل پانچ یا 10 سال تک جاری رہ سکتا ہے تاہم جو بھی ہوگا، وہ آئین کے دائرے میں ہوگا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو اس پر شبہ تھا مگر ہمیں پہلے ہی علم تھا۔ بہرحال جو کچھ بھی ہوگا وہ آئینی دائرہ کار میں ہوگا۔ اگرچہ انہوں نے ’نظام‘ کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی، لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ادارہ جاتی یا طرزِ حکومت میں کسی بڑی تبدیلی سے متعلق ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب کالا باغ ڈیم جیسے متنازع منصوبے پر بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے سیاسی اتفاق رائے پر زوردیا اور کہا کہ ’کچھ بھی ناممکن نہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہوگا۔ اگر ماضی میں کوئی قرارداد منظور ہوئی ہے تو موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں نئی قراردادیں بھی لائی جا سکتی ہیں‘۔

رانا ثنا اللہ نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات کریں تاکہ وہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادہ ہوں۔

یاد رہے کہ علی امین گنڈا پور نے کالا باغ ڈیم کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ قومی مفاد میں ہے اور اس میں صوبائی یا ذاتی مفاد نہیں ہونا چاہیے۔

Website web image logo (16)
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو اس پر شبہ تھا مگر ہمیں پہلے ہی علم تھا۔ (تصویر: ایکسپریس)

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پہلے 25 فیصد بجٹ بھی خرچ ہو چکا ہوتا تو حالیہ تباہی روکی جا سکتی تھی۔

تاہم، ان کے اس بیان سے پی ٹی آئی کے اندر اختلافات جنم لے چکے ہیں۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اس مؤقف کی مشروط حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بڑے یا چھوٹے تمام ڈیم بین الصوبائی اتفاق رائے سے بننے چاہییں جب کہ سینیئر رہنما اسد قیصر نے اسے گنڈا پور کی ذاتی رائے قرار دیا اور کہا کہ کالا باغ ڈیم کی فی الحال ضرورت نہیں اور چھوٹے ڈیم ترجیح ہونی چاہییں۔

مزید براں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نئے ڈیموں کی تعمیر پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا، اور علی امین گنڈا پور کے مؤقف کو خوش آئند قرار دیا۔

رانا ثنا اللہ نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی طویل عرصے سے پاکستان میں صدارتی نظام کے حامی رہے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں صدارتی نظام کے لیے کوئی گنجائش موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی معاملے پر اتفاق ہو تو اسے زیر غور لایا جا سکتا ہے، لیکن کوئی بھی چیز زبردستی مسلط نہیں کی جانی چاہیے‘ ۔

واضع رہے کہ جوں جوں یہ بحث آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان میں آئندہ طرزِ حکومت اور آبی ذخائر سے متعلق پالیسی سازی اہم قومی مباحثے کا حصہ بن چکی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان معاملات پر اتفاق رائے کے بغیر کوئی قدم اٹھایا گیا تو اس سے بین الصوبائی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس